کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 171
تعالیٰ کے لئے مخصوص ہے۔ ب. شرکِ خفی:شرک اصغر کی دوسری قسم شرکِ خفی ہے اور یہ ارادے اور نیت کا شرک ہے جیسے ریا کاری اور شہرت طلبی وغیرہ۔یعنی اﷲ تعالیٰ سے قریب کرنے والے عمل اس لئے کئے جائیں کہ لوگ اس شخص کی تعریف کریں مثلا کوئی شخص نماز اس لئے پڑھے یا صدقہ وخیرات اس لئے کرے کہ لوگ اس کی تعریف کریں یا ذکر واذکار بلند آواز سے یا قرآن مجید خوش الحانی سے اس لئے پڑھے کہ لوگ سن کر اس کی تعریف کریں۔ یاد رہے کہ اعمال میں جب ریا کاری آجاتی ہے تو وہ عمل کو باطل کردیتی ہے جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے:﴿فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْ لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحًا وَّلاَ یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ اَحَدًا﴾[الکہف:110] ترجمہ:’’جو شخص اپنے رب سے ملاقات کا یقین رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔‘‘ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:(أَخْوَفُ مَا أَخَافُ عَلَیْکُمْ الشِّرْکُ الْأَصْغَرُ:قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! وَمَا الشِّرْکُ الْأَصْغَرُ ؟ قَالَ:اَلرِّیَائُ) [رواہ احمد والطبرانی والبغوی فی شرح السنّۃ] ’’تمہارے متعلق مجھے سب سے زیادہ خدشہ شرک ِاصغر کا ہے۔’‘صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:اے اﷲ کے رسول ! شرکِ اصغر کیا ہے ؟ فرمایا:’’ریا کاری اور دکھلاوا۔’‘ اسی طرح دنیوی لالچ کے ساتھ کوئی نیک عمل کرنا بھی شرکِ خفی ہے مثلا مال کمانے کے لئے حج کرنا،اذان دینا یا امامت کرنا یا دینی علم سیکھنا یا جہاد کرنا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ،وَتَعِسَ عَبْدُ الدِّرْہَمِ،وَ تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْصَۃِ