کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 169
سے ایسے امور کے متعلق امیدیں وابستہ کرنا کہ جن پر صرف اﷲ تعالیٰ ہی قادر ہے مثلا حاجتیں پوری کرنا اور مصیبتیں دور کرنا وغیرہ۔ اِس طرح کے شرک کی مشق آج کل اولیاء اﷲ اور بزرگان دین کی پختہ قبروں اور مزاروں پر خوب ہورہی ہے جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لاَ یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَیَقُوْلُوْنَ ہٰؤُلَآئِ شُفَعَآئُ نَا عِنْدَ اللّٰہِ قُلْ اَتُنَبِّئُوْنَ اللّٰہَ بِمَا لاَ یَعْلَمُ فِی السَّمٰوَاتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ سُبْحٰنَہُ وَتَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾[یونس:18] ترجمہ:’’وہ لوگ اﷲ کی بجائے ان کی عبادت کرتے ہیں جو انھیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ۔اور کہتے ہیں کہ اﷲ کے حضور یہ ہمارے سفارشی ہیں۔آپ کہئے کہ کیا تم لوگ اﷲ کو ایسی بات کی اطلاع دیتے ہو جس کے ہونے کی خبر نہ آسمانوں میں ہے اور نہ زمین میں۔اس کی ذات ان مشرکانہ اعمال سے پاک اور برتر ہے۔’‘ 2. شرکِ اصغر:اس سے بندہ دائرۂ اسلام سے تو خارج نہیں ہوتا لیکن اس سے اسکی توحید میں خلل واقع ہوتا ہے۔اورشرکِ اصغر شرکِ اکبر کا ایک ذریعہ ہے اور اسکی دو قسمیں ہیں: الف. شرکِ جلی:یہ ان شرکیہ الفاظ اور اعمال کا نام ہے جو بندے کی زبان اور اسکے اعضاء سے سرزد ہوتے ہیں۔شرکیہ الفاظ مثلا غیر اﷲ کی قسم کھانا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰهِ فَقَدْ کَفَرَ أَوْ أَشْرَکَ)[حسّنہ الترمذی وصححہ الحاکم] ‘’جس نے غیرا ﷲ کی قسم کھائی اس نے کفر یا شرک کیا۔’‘ اسی طرح یہ الفاظ کہنا:’’جیسے اﷲ چاہے اورآپ چاہیں۔‘‘جب کہ کہنے کا صحیح