کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 15
ان کی پوجا نہ کی گئی۔یہاں تک کہ جب وہ لوگ مر گئے اور علم ختم ہو گیا تو ان کی پوجا شروع کردی گئی۔یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے جو کہ صحیح بخاری میں موجود ہے۔[بخاری:۴۹۲۰] اور ابن جریر رحمہ اللہ نے محمد بن قیس رحمہ اللہ کا یہ قول روایت کیا ہے کہ وہ(ود،سواع،یغوث،یعوق اور نسر)بنو آدم کے کچھ نیک لوگ تھے اور ان کے پیروکار بھی موجود تھے جو ان کی اقتداء کرتے تھے،پھر جب وہ فوت ہو گئے تو ان کے پیروکار آپس میں کہنے لگے:ہم کیوں نہ ان کی تصویریں بنا لیں تاکہ انھیں دیکھ کر ہمارے دلوں میں عبادت کا شوق پیدا ہو۔چنانچہ انھوں نے ان کی تصویریں بنا لیں،پھر جب یہ لوگ مر گئے اور دوسرے لوگ آگئے تو ابلیس چپکے سے ان کے پاس گیا اور کہنے لگا:وہ(تمہارے آباؤ اجداد)تو ان(تصویروں)کی پوجا کیا کرتے تھے اور انہی کی وجہ سے ان پر بارش نازل ہوتی تھی،سو انھوں نے ان کی پوجا شروع کردی۔[تفسیر الطبری ۲۳/۶۳۹] اس طرح ابلیس کے ورغلانے پر بنو آدم میں شرک کا آغاز ہوا،لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت،اپنے علم اور بندوں پراپنی رحمت کی بناء پرانھیں بے یار ومدد گار نہیں چھوڑا کہ ابلیس اور اس کی فوج جس طرح چاہے انھیں گمراہ کرتی رہے،بلکہ اس نے اپنے بندوں پر ترس کرتے ہوئے اور ان پر حجت قائم کرنے کیلئے ان کی طرف رسولوں کو مبعوث کیا تاکہ وہ ان کیلئے دین ِ حق کو واضح کریں اور انھیں شرک اور گمراہی سے ڈرائیں اور اس لئے کہ ان میں سے جو ہلاک ہو وہ روشن دلیل آجانے کے بعد ہلاک ہو اور جو زندہ رہے وہ بھی دلیل(حق)پہچان کرہی زندہ رہے۔ فرمان الٰہی ہے:﴿رُسُلاً مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلاَّ یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا﴾[النساء:۱۶۵]