کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 14
أَجْمَعِیْنَ ٭ إِلاَّ عِبَادَکَ مِنْہُمُ الْمُخْلَصِیْنَ﴾[الحجر:۳۹۔۴۰]
‘’اس نے کہا:اے میرے رب ! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کردیا ہے اس لئے اب میں بھی زمین میں گناہوں کو ان کے سامنے خوبصورت بنا کر پیش کرونگا اور ان تمام کو گمراہ کرونگا،سوائے تیرے ان بندوں کے جو ان میں سے منتخب کر لئے گئے ہونگے۔’‘
نیز فرمایا:﴿قَالَ أَرَأَیْتَکَ ہٰذَا الَّذِیْ کَرَّمْتَ عَلَیَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ لَأَحْتَنِکَنَّ ذُرِّیَّتَہُ إِلاَّ قَلِیْلاً﴾[الإسراء:۶۲]
ترجمہ:’’اس نے کہا:اچھا دیکھ لے ! یہ(آدم)جسے تو نے میرے مقابلے میں عزت تودی ہے،لیکن اگرتو نے مجھے بھی قیامت تک مہلت دے دی تو میں اس کی اولاد کو بجز تھوڑے لوگوں کے،ہلاک کر دونگا۔’‘
چنانچہ وہ آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد کے پیچھے لگا رہا۔وسوسہ پیدا کرکے اور ورغلا اور بہکا کر مختلف طریقوں سے گمراہ کرنے کی کوششیں کرتا رہا یہاں تک کہ حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکلوانے میں کامیاب ہو گیا۔پھر اس نے ابن آدم کو اپنے بھائی کے قتل پر بھی آمادہ کر لیا لیکن یہ اس کیلئے کافی نہ تھا۔اورجب ایک لمبی مدت گذر گئی اور بنو آدم کے پاس کوئی نبی نہ آیا تو اس نے ان کے سامنے شرک کو خوبصورت بنا کر پیش کیا اور انھیں ورغلانے اور اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل میں کامیاب ہو گیا۔چنانچہ انھوں نے اس کی پیروی کی اور شرک میں مبتلا ہو گئے۔اس کا آغاز حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے زمانے سے ہوا،جب انھوں نے ود،سواع،یغوث،یعوق اور نسر نامی بتوں کی پوجا شروع کی۔یہ در اصل ان کی قوم کے بعض صلحاء کے نام تھے،جب وہ فوت ہو گئے تو شیطان نے ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالا کہ وہ جن مجلسوں میں بیٹھا کرتے تھے وہاں تم بت گاڑھ دو اور ان کے نام وہی رکھو جو ان صلحاء کے تھے۔انھوں نے ایسا ہی کیا لیکن