کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 131
اصل ان کی کم عقلی کی دلیل ہے کیونکہ وہ کرتے تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہیں اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ نیکی کا کام کر رہے ہیں اور اسے وہ عقلمندی اور ہوشیاری تصور کرتے ہیں۔کتنی بڑی بد نصیبی ہو گی جب اللہ تعالیٰ قیامت کے روز انھیں ان کی چالبازیوں کا جواب اس طرح دے گا:﴿یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنَافِقُوْنَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِکُمْ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَائَ کُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا فَضُرِبَ بَیْنَہُمْ بِسُوْرٍلَّہُ بَابٌ بَاطِنُہُ فِیْہِ الرَّحْمَۃُ وَظَاہِرُہُ مِنْ قِبَلِہِ الْعَذَابُ٭ یُنَادُوْنَہُمْ أَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ قَالُوْا بَلٰی وَلٰکِنَّکُمْ فَتَنْتُمْ أَنْفُسَکُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْکُمُ الْأمَانِیُّ حَتّٰی جَائَ أَمْرُ اللّٰہِ وَغَرَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ ٭ فَالْیَوْمَ لاَ یُؤْخَذُ مِنْکُمْ فِدْیَۃٌ وَّلاَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مَأْوَاکُمُ النَّارُ ہِیَ مَوْلاَکُمْ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ﴾[الحدید:۱۳۔ ۱۵]
ترجمہ:’’جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے کہ ذرا ہمارا انتظار کر لو تاکہ ہم تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کر لیں۔تو ان سے کہا جائے گا کہ تم پیچھے واپس جاؤ،کوئی اور نور تلاش کرو۔پھر دونوں جماعتوں کے درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس کا ایک ہی دروازہ ہو گا اس کے اندرونی حصہ میں تو رحمت ہو گی اور اس کے باہر کی طرف عذاب ہوگا۔یہ چلا چلا کر ان سے کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ وہ کہیں گے کہ ہاں تھے تو سہی لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں مبتلا کر رکھا تھا اور(مسلمانوں کے سلسلے میں کسی آفت کے)انتظار میں ہی رہے اور شک وشبہ کرتے رہے اور جھوٹی امیدوں نے تمہیں دھوکے میں ڈالے رکھا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ پہنچا۔اور تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے والے نے دھوکے میں ہی رکھا۔الغرض آج نہ تم سے فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ کافروں سے۔تم سب کا