کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 12
تمہید سماحۃ الشیخ / عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللہ اپنی کتاب(حقیقۃ شہادۃ أن محمدا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم)کے مقدمہ میں لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا اور ان میں روح پھونکی تو اس نے اپنے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ ان کے سامنے سجدہ کریں۔اگرچہ ابلیس کا تعلق فرشتوں سے نہیں،جنوں سے تھا لیکن فرشتوں کے اعمال(صالحہ)کے نشانات اس میں بھی نمایاں طور پر موجود تھے اور اپنی عبادت کے اعتبار سے اس کی ان سے کافی حد تک مشابہت بھی تھی۔چنانچہ وہ بھی امرِ الٰہی کے مخاطبین میں شامل تھا لیکن جب انھیں سجدہ ریز ہونے کا حکم دیا گیا تو سب کے سب سجدے میں گر گئے سوائے ابلیس ملعون کے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِکَۃِ اسْجُدُوْا لِآدَمَ فَسَجَدُوْا إِلاَّ إِبْلِیْسَ أَبٰی وَاسْتَکْبَرَ وَکَانَ مِنَ الْکَافِرِیْنَ﴾[البقرۃ:۳۴] ترجمہ:’’اور جب ہم نے فرشتوں کو آدم(علیہ السلام)کے سامنے سجدہ ریز ہونے کا حکم دیا تو ان سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے،جس نے انکار کیا اور بڑائی کا اظہار کیا اور وہ کافروں میں سے تھا۔‘‘ اور سورۃ الکہف میں اللہ تعالیٰ کا فرمان یوں ہے: ﴿وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِکَۃِ اسْجُدُوْا لِآدَمَ فَسَجَدُوْا إِلاَّ إِبْلِیْسَ کَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّہٖ﴾[الکہف:۵۰] ترجمہ:’’اور جب ہم نے فرشتوں کو آدم(علیہ السلام)کے سامنے سجدہ ریز ہونے کا حکم دیا تو ان سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے جو کہ جنوں میں سے تھا،بس اس نے