کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 113
ترجمہ:’’جس شخص نے اس بات گواہی دی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں،وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔اور حضرت عیسی علیہ السلام بھی اللہ کے بندے اور رسول ہیں اور وہ کلمۂ(کُن)سے پیدا شدہ ہیں جسے اس نے حضرت مریم علیہا السلام کی طرف پہنچا دیا تھا اور اس کی طرف سے روح ہیں۔اور جنت برحق ہے اور دوزخ بھی برحق ہے(جو شخص یہ گواہی دے گا)اسے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کر دے گا،خواہ اس کا عمل جیسا بھی ہو گا۔’‘[متفق علیہ]
(۲)حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا:دو و اجب کرنے والی چیزیں کونسی ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(مَنْ مَّاتَ لاَ یُشْرِکُ بِاللّٰهِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ،وَمَنْ مَّاتَ یُشْرِکُ بِاللّٰهِ دَخَلَ النَّارَ)[مسلم۔۹۳]
ترجمہ:’’جس شخص کی موت اس حالت میں آئی کہ وہ کسی کو اﷲ کے ساتھ شریک نہیں ٹھہراتا تھا وہ جنت میں داخل ہوگا۔اور جس شخص کی موت اس حالت میں آئی کہ وہ اﷲ کے ساتھ شرک کرتا تھا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘
ان احادیث مبارکہ سے دو فوائد حاصل ہوتے ہیں:
۱۔ جس شخص کی موت توحید کی حالت میں آئے اس سے جنت کا وعدہ کیا گیا ہے۔
۲۔ کبیرہ گناہ کا مرتکب ایمان سے خارج نہیں ہوتا۔یہی اہل السنۃ والجماعۃ کا مذہب ہے کہ مرتکبِ کبیرہ اپنے گناہ کی بناء پر فاسق تو ہوتا ہے لیکن ایمان کے دائرہ سے خارج نہیں ہوتا۔اس کی مزید تائید اس حدیث سے ہوتی ہے:
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: