کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 105
سے ڈرو اگر تم مومن ہو۔’‘
نیز فرمایا:﴿اَلَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسَالاَتِ اللّٰهِ وَیَخْشَوْنَہُ وَلاَ یَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلاَّ اللّٰہَ وَکَفٰی بِاللّٰہِ حَسِیْبًا﴾[الأحزاب:۳۹]
ترجمہ:’’یہ سب ایسے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچایا کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ ہی سے ڈرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ حساب لینے کیلئے کافی ہے۔‘‘
اور فرمایا:﴿قُلِ ادْعُوْا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ فَلاَ یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّ عَنْکُمْ وَلاَ تَحْوِیْلاً ٭ أُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ إِلٰی رَبِّہِمُ الْوَسِیْلَۃَ أَیُّہُمْ أَقْرَبُ وَیَرْجُوْنَ رَحْمَتَہُ وَیَخَافُوْنَ عَذَابَہُ إِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًا﴾[الإسراء:۵۶۔۵۷]
ترجمہ:’’آپ کہئے کہ اللہ کو چھوڑ کر جنہیں تم پکارتے ہو وہ تم سے نہ توتکلیف کو ہٹا سکتے ہیں اور نہ اسے بدل سکتے ہیں۔جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ کون اس سے قریب تر ہو جائے۔ وہ اس کی رحمت کے امیدوار رہتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔بلاشبہ آپ کے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے۔‘‘
اور سنن ابن ماجہ میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک نوجوان کے پاس گئے جوکہ موت وحیات کی کشمکش میں تھا۔آپ نے اس سے پوچھا:تم کیا محسوس کرتے ہو ؟ اس نے کہا:اے اللہ کے رسول ! میں اللہ کی رحمت کا امید وار بھی ہوں اور اپنے گناہوں پر اس کے عذاب سے خائف بھی ہوں۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(لاَ یَجْتَمِعَانِ فِیْ قَلْبِ عَبْدٍ فِیْ مِثْلِ ہٰذَا الْمَوْطِنِ إِلاَّ أَعْطَاہُ اللّٰہُ مَا یَرْجُوْ،وَآمَنَہُ مِمَّا یَخَافُ)[ابن ماجہ:۹۸۳۔ وحسنہ الألبانی]