کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 104
کر سکتے ہیں ؟ یا اگر وہ مجھ پر رحمت کرنا چاہے تو یہ اس کی رحمت کو روک سکتے ہیں ؟ آپ ان سے کہئے:مجھے تو اللہ ہی کافی ہے۔اور توکل کرنے والے اسی پر ہی توکل کرتے ہیں۔‘‘ نیز فرمایا:﴿أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ قِیْلَ لَہُمْ کُفُّوْا أَیْدِیَکُمْ وَأَقِیْمُوْا الصَّلاَۃَ وَآتُوْا الزَّکَاۃَ فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْہِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ یَخْشَوْنَ النَّاسَ کَخَشْیَۃِ اللّٰہِ أَوْ أَشَدَّ خَشْیَۃً وَّقَالُوْا رَبَّنَا لِمَ کَتَبْتَ عَلَیْنَا الْقِتَالَ لَوْ لاَ أَخَّرْتَنَا إِلٰی أَجَلٍ قَرِیْبٍ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْیَا قَلِیْلٌ وَالْآخِرَۃُ خَیْرٌ لِّمَنِ اتَّقٰی وَلاَ تُظْلَمُوْنَ فَتِیْلاً﴾[النساء:۷۷] ترجمہ:’’کیا آپ نے ان لوگوں کے حال پرغور نہیں کیا جنہیں کہا گیا تھا کہ(ابھی جنگ سے)اپنے ہاتھ روکے رکھو،نماز قائم کرو اور زکاۃ دیتے رہو۔پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو ان میں کچھ لوگ لوگوں سے یوں ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرنا چاہئے یا اس سے بھی زیادہ۔اور کہنے لگے:اے ہمارے رب ! تونے ہم پر جنگ کیوں فرض کی ؟ہمیں مزید کچھ عرصہ کیلئے کیوں مہلت نہ دی ؟آپ کہئے:دنیا کا آرام تو چند روزہ ہے اور ایک متقی کیلئے آخرت ہی بہتر ہے اور ان پر ذرہ بھر بھی ظلم نہ کیا جائے گا’‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿أَلاَ تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّکَثُوْا أَیْمَانَہُمْ وَہَمُّوْا بِإِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَہُمْ بَدَؤُکُمْ أَوَّلَ مَرَّۃٍ أَتَخْشَوْنَہُمْ فَاللّٰہُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْہُ إِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ﴾[التوبۃ:۱۳] ترجمہ:’’کیا تم ایسے لوگوں سے نہ لڑوگے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑ دیں اور انھوں نے ہی رسول کو(مکہ سے)نکال دینے کا قصد کر رکھا تھا اور لڑائی کی ابتداء بھی انھوں نے ہی کی ؟ کیا تم ان سے ڈرتے ہو حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ تم اس