کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 103
قریب ہوں۔جب دعا کرنے والا مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں دعا قبول کرتا ہوں۔لہذا انھیں چاہئے کہ کہ میرے احکام بجا لائیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پا جائیں۔‘‘
جب کسی شخص کے دل میں یہ بات بیٹھ جائے کہ ولی کا بھی ایک مقام ہے(اور وہ بھی کچھ نہ کچھ کر سکتا ہے)تو اسے یقین کر لینا چاہئے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کا(ند)یعنی شریک بنا لیا ہے اور اسے اللہ کے برابر قرار دے دیا ہے۔
فرمان الٰہی ہے:﴿تَاللّٰہِ إِنْ کُنَّا لَفِیْ ضَلاَلٍ مُّبِیْنٍ ٭ إِذْ نُسَوِّیْکُمْ بِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾[الشعراء:۹۷۔۹۸]
ترجمہ:’’اللہ کی قسم ! ہم تو واضح گمراہی میں مبتلا تھے جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ رکھا تھا۔‘‘
3۔صرف اللہ تعالیٰ کا خوف اور بس اسی سے امید رکھنا
یعنی مسلمان صرف اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور صرف اسی سے امید رکھے کیونکہ وہی تو ہے کہ جس کے ہاتھ میں ہر قسم کا نفع ونقصان ہے،وہی دیتا اور روکتا ہے اور وہی عزت وذلت کا ملک ہے۔
فرمان الٰہی ہے:﴿وَلَئِنْ سَأَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْأرْضَ لَیَقُوْلَنَّ اللّٰہُ قُلْ أَفَرَأَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ إِنْ أَرَادَنِیَ اللّٰہُ بِضُرٍّ ہَلْ ہُنَّ کَاشِفَاتُ ضُرِّہٖ أَوْ أَرَادَنِیْ بِرَحْمَۃٍ ہَلْ ہُنَّ مُمْسِکَاتُ رَحْمَتِہٖ قُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ عَلَیْہِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْنَ﴾[الزمر:۳۸]
ترجمہ:’’اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یقینا کہیں گے:اللہ نے۔آپ انھیں کہئے:بھلا دیکھو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو تمہارے معبود اس کی پہنچائی ہوئی تکلیف کو دور