کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 10
کے دل میں فطری طور پر اللہ تعالیٰ کی پہچان اوراس کی محبت اجمالی طور پر موجودہوتی ہے لیکن وہ اس کی تفصیلات سے ناواقف ہوتا ہے۔جیسا کہ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی معرفت،محبت،اس کیلئے اخلاص،اس کی شریعت کا اقرار اور اسے دوسروں پر فوقیت دینا۔۔ یہ سارے امور ہر انسان کی طبیعت میں موجود ہوتے ہیں اور وہ انھیں اجمالی طور پر اور کسی حد تک مفصل طور پر جانتا بھی ہے۔پھر انبیاء ورسل علیہم السلام اسے یاد دہانی کرانے کیلئے اور ان امور کی مزید تفصیلات بیان کرنے کیلئے مبعوث کئے جاتے ہیں اور وہ اسے ان کاموں کے بارے میں بھی آگاہ کرتے ہیں جو فطرت کے خلاف ہوتے ہیں۔[شفاء العلیل:۲/۳۳۳] لہذا میدانِ تعلیم وتربیت میں کام کرنے والوں پر یہ لازم ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں کو اس عظیم کلمہ کے ذریعے غذا پہنچائیں،انھیں اس کے معانی ومطالب کے بارے میں آگاہ کریں اور انھیں اس کے لازمی تقاضوں کو پورا کرنے کی طرف ترغیب دلائیں۔اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جب دلوں میں اس کے معانی اچھی طرح سے بیٹھ جائیں تو اس کے آثار اعضائے جسم پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ رسالہ اسی کلمۂ توحید کے فضائل،معانی،ارکان،شروط اور نواقض کے بیان میں تالیف کیا گیا ہے۔اور اسی طرح اس کلمۂ طیبہ کے دوسرے جزء(محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)کی حقیقت کے بیان میں ترتیب دیا گیا ہے۔اور آخر میں یہ بتایا گیا ہے کہ توحید ایک فرد اور ایک معاشرے کی زندگی پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میری اس کاوش کو اپنی رضا کے حصول کا ذریعہ بنائے اور اسے اپنے بندوں کیلئے نفع بخش بنائے۔ رابعۃ الطویل۔جمعۃ المبارک۔بتاریخ ۲۹ ذو الحجہ ۱۴۲۴ھ