کتاب: حمید الدین فراہی رحمہ اللہ اور جمہور کےاصول تفسیر تحقیقی و تقابلی مطالعہ - صفحہ 89
فصلِ اوّل
اصولِ تفسیر کی تاریخ وتدوین
اُصولِ تفسیر کی تاریخ وتدوین
’اصول‘ کی تعریف
’اصول‘ اور ’تفسیر‘ دونوں عربی الفاظ ہیں۔
’اصول‘ اصل کی جمع ہے،جس کا معنی ہے:جڑ،بنیاد اور نسل وغیرہ۔مثلاً فَارِسيّ الأَصْل ایسے شخص کو کہا جاتا ہے،جو اہلِ فارس کی نسل سے ہو،گویا اس کی جڑ اوربنیاد فارس ہے۔یا کہا جاتا ہے:ثَبَتَ أو رَسَخَ أَصْلُهُ یعنی اس کی بنیاد پختہ ہوگئی ہے۔[1]
اصطلاحی طور پر اُن اُصول ومبادی کو اُصول کا نام دیا جاتا ہے،جوکسی علم وفن میں بنیادی حیثیت رکھتے ہوں اور جن سے احکام نکالے جاتے ہوں۔[2] یہ بھی کہا گیا ہے کہ اصل وہ ہے جو خود بنفسہٖ قائم ہو اور دوسری چیزوں کی بناء اس پر ہو۔[3]
[1] القاموس المحيط للفيروز آبادي:ص1242
[2] القاموس الوحيد لوحيد الزّمان:ص126
[3] التّعريفات للجرجاني:ص22