کتاب: حمید الدین فراہی رحمہ اللہ اور جمہور کےاصول تفسیر تحقیقی و تقابلی مطالعہ - صفحہ 79
سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے ’یادِ رفتگاں‘ میں،جیسا کہ پیچھے گزرا،اس کا ذکر کیا ہے۔
13۔ترجمہ قرآن(اُردو)
اس ترجمے کے شانِ نزول کے بارے میں دائرہ حمیدیہ کے ناظم بدر الدین اصلاحی ذکر کرتے ہیں کہ قیامِ کراچی کے زمانہ میں مولانا فراہی رحمہ اللہ کے ایک دوست حسام الدین صاحب نے جو عربی نہیں جانتے تھے مولانا سے فرمائش کر کے یہ ترجمہ کروایا۔انہی کی فرمائش مولانا نے سورۂ اخلاص کی تفسیر اُردو میں لکھی۔مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ نے اس ترجمے کا ذکر ماہنامہ ’الااصلاح‘ میں اپنے ایک ادارتی نوٹ میں کیا ہے۔[1]
14۔تفسیر نظام القرآن وتأويل الفرقان بالفرقان
مولانا فراہی رحمہ اللہ نے ابتداء میں قرآنِ مجید کی چند آخر ی متفرّق سورتوں(سورة الذّاریات،سورة التّحريم،سورة القيامة،سورة المرسلات،سورة عبس،سورة الشّمس،سورة التّين،سورة العصر،سورة الفيل،سورة الكوثر،سورة الكافرون،سورة اللّهب،سورة الإخلاص)،بسملہ اور سورة الفاتحةکی تفسیر لکھی،پہلے ان چھوٹی سورتوں کی تفسیر کا مقصد یہ تھا کہ قدیم مفسرین کو ان کا ربط اور اسلوب سمجھنے میں جو مشکل پیش آئی،اس کا حل پیش کیا جائے اور یہ وضاحت کی جائے کہ چھوٹی سورتیں وسعتِ مضامین،دقت نظام اور کمال بلاغت کے اعتبار سے کسی طرح بھی بڑی سورتوں سے کم نہیں۔ان تفسیری اجزاء میں سے ہر جزء میں مولانا نے اپنے مخصوص انداز میں تفسیر کرنے کے ساتھ ساتھ عام مفسرین کے ڈگر سے ہٹ کر منفرد انداز میں کوئی نہ کوئی نئی تحقیق بھی پیش کی ہے۔باقاعدہ ایک تسلسل سے تفسیر لکھنے کا کام بہت بعد میں شروع ہوا،چنانچہ سورۂ بقرہ کی 62 آیتوں سے آگے نہ بڑھ سکا۔ابتدائی تفسیروں کے نہج میں جو تدریجی ارتقاء پایا جاتا ہے وہ اس سورۂ بقرہ کی تفسیر میں اپنے عروج کو پہنچ گیا ہے۔مولانا فراہی رحمہ اللہ نے اپنی اصل تفسیر کے لئے جس منفرد نہج کا انتخاب کیا تھا جس کی مکمل وضاحت مولانا نے ’فاتحۃ نظام القرآن‘ میں کی ہے،[2] اس کی مکمل نمائندگی سورۂ بقرہ کی یہی نا مکمل تفسیر کرتی ہے۔اس لئے اس کے مطالعہ کے بغیر مولانا کے طرز تفسیر پر ہر گفتگو ادھوری ہے۔
[1] ذکرِ فراہی:ص706، ماہنامہ ’الاصلاح‘:فروری1936ء، ص18
[2] قرآنیات پر مولانا فراہی رحمہ اللہ جو بنیادی لٹریچر فارہم کرنا چاہتے تھے اس کے لئے انہوں نے ایک عظیم الشان تصنیفی منصوبہ تیار کیا تھا جس کی وضاحت مولانا فراہی رحمہ اللہ نے مفردات القرآن اور حکمۃ القرآن کی ابتداء میں خود فرمائی ہے۔یہ منصوبہ بارہ کتابوں پر مشتمل تھا۔پانچ کتابیں ظاہر قرآن پر یعنی قرآن مجید کے الفاظ، اسالیب، اصول تاویل، جمع وتدوین اور نظم کے دلائل پر۔ان میں ’تاریخ القرآن‘ کے سوا باقی چار کتابیں:’مفردات القرآن‘، ’اسالیب القرآن‘، ’التکمیل فی اصول التاويل‘ اور ’دلائل النظام‘ شائع ہوچکی ہیں۔دوسری سات کتابیں جن میں مولانا قرآن مجید کے علوم ومعارف اور اس کے اسرار وحکم پر بحث کرنا چاہتے تھے ان کی ترتیب کے مطابق یہ ہیں:’حکمۃ القرآن‘، ’حجج القرآن‘، ’القائد الیٰ عیون العقائد‘، ’الرائع فی اصول الشرائع‘، ’احکام الاصول باحکام الرسول‘، ’اسباب النزول‘، ’الرسوخ فی معرفۃ الناسخ والمنسوخ‘۔ان کتابوں میں سے دو کتابیں ’حکمۃ القرآن‘ اور ’القائد الیٰ عیون العقائد‘ زیورِ طبع سے آراستہ ہو سکی ہیں۔