کتاب: حمید الدین فراہی رحمہ اللہ اور جمہور کےاصول تفسیر تحقیقی و تقابلی مطالعہ - صفحہ 6
کہا ہے کہ دونوں میں چھ برس کا فرق تھا۔اس لحاظ سے بھی اگر 57ء میں چھ برس کا اضافہ کیا جائےتو 62ء کی بجائے 1863ء بنتا ہے۔ اسم گرامی مولانا فراہی کے نام کےبارے میں مختلف بلکہ متضادآ راءاور روایات ملتی ہیں۔تحریری دستاویزات میں ’حمید الدین‘ اور’عبد الحمید‘ دونوں نام ہی کثرت سے مذکور ہیں اور اہل علم نے اپنے اپنے انداز میں اس کی توجیہ بھی کی ہے۔ مولانافراہی رحمہ اللہ کی وفات پر سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے پہلے ایک شذرہ اوراس کے بعد ایک مقالہ لکھ کر معارف میں شائع کیا اس میں نام کے بارے میں وہ لکھتے ہیں: ’’مولانا کا اصلی نام تو حمید الدین تھا،مگر وہ اس نام کو،جو درحقیقت عربی قاعدے سے لقب ہے،اپنے لیے معنوی حیثیت سے بلند سمجھتے تھے اس لیے وہ عربی تصانیف میں اپنا نام عبد الحمید لکھتے تھے او رتمام بڑے عالمانہ آداب والقاب چھوڑ کر صرف معلّم کہلانا پسند کرتے تھے،بنابریں وہ اپنا نام المعلم عبد الحمید الفراہی کتابوں کی لوحوں پر لکھا کرتے تھے۔‘‘ [1] اس سے قدرے مختلف اور ملتا جلتا بیان مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ کا ہے،فرماتے ہیں: ’’مولانا کانام عبد الحمید بھی ہے اورحمید الدین بھی،لیکن حمید الدین چونکہ عربی قاعدہ سے لقب ہے اورلقب کے اظہار میں خود نمائی کا شائبہ تھا۔اس وجہ سے مولانا اپنے مقدم الذکر نام ہی کو ترجیح دیتے تھے اوراپنی تصنیفات کے سر ورق پر عبد الحمید ہی لکھوانا پسند کرتے تھے۔‘‘ [2] ڈاکٹر شرف الدین اصلاحی بیان کرتے ہیں: ’’ایک مرتبہ زبانی گفتگو میں نام کا ذکر آیا تو مولانا اصلاحی نے کہا کہ حمید الدین اورعبد الحمید دونوں نام شروع سے چلتے آرہے ہیں۔خاندان کے بزرگ بھی بیک وقت دونوں ہی نام استعمال کرتے تھے۔اس ضمن میں مولانافراہی کا اپنا طریقہ یہ تھا کہ وہ اپنی تصنیفات کیلئے توبے شک عبد الحمید ہی پسند کرتے تھے چنانچہ ان کی تمام تصنیفات پر یہی نام درج ملتا ہے[3] لیکن اس کے علاوہ ہر جگہ مولانا خود بھی حمید الدین ہی لکھا کرتے تھے۔تصنیفات کے علاوہ میں نے کبھی بھی،کہیں بھی مولانا کو عبد الحمید لکھتے نہیں دیکھا۔وہ دستخط وغیرہ تک میں ہمیشہ حمید الدین ہی لکھتے تھے۔'' [4] اس سلسلے میں یہ بات حتمی ہے کہ اصلاً مولانا فراہی رحمہ اللہ کا نام ’عبد الحمید‘ رکھا گیا تھا اور یہی نام تقریباً پچیس سال کی عمر تک معروف رہا۔اس کے برعکس اس بات کے حق میں تو سرے سے کوئی دلیل یا شہادت دستیاب نہیں کہ اس وقت مولانا کا نام ’حمید الدین‘ مشہور تھا۔[5] معتبر شہادت کی رو سے 1891ء ایم اے او کالج علی گڑھ میں داخلے کا سال ہے۔کالج میں پہلی بار مولانا فراہی رحمہ اللہ ’حمید الدین‘ کے
[1] یادِ رفتگاں:ص113 [2] دیباچہ مجموعہ تفاسیر فراہی:ص9 [3] اس سے مغالطہ ہوتا ہے کہ شاید مولانا کی اُردو اور عربی کتابوں پر بھی ان کا عبد الحمید ہی ہے، حالانکہ غیر عربی کتابوں میں ان کا نام حمید الدین کنندہ ہے۔چونکہ مولانا کی اکثر کتابیں عربی میں ہیں، شائد ڈاکٹر اصلاحی نے اغلباً یہ لکھ دیا ہو۔ [4] ذکرِ فراہی:ص76 [5] ایضاً:ص79، مفردات القرآن (ترجمۃ المؤلف):ص13