کتاب: حمید الدین فراہی رحمہ اللہ اور جمہور کےاصول تفسیر تحقیقی و تقابلی مطالعہ - صفحہ 5
ولادت
مولانا فراہی رحمہ اللہ کی جائے پیدائش بھا رت کے صوبہ یوپی(موجودہ اتر پردیش)ضلع اعظم گڑھ کا ایک گاؤں پھریہا ہے۔پھریہا اس ضلع کا ایک مشہور گاؤں ہے۔اپنی آبادی اور رقبے کے اعتبار سے یہ ضلع کا تیسرا بڑا گاؤں شمار ہوتاہے۔اس کے کئی محلے ہیں۔اس کی آبادی ایک ہزار گھروں اوردس ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔پھریہا کی معلوم تاریخ بس اسی قدر ہے کہ یہ مولانا شبلی رحمہ اللہ کا ننھیال اور فراہی رحمہ اللہ کا وطن ہے۔یہ گاؤں کب سے ہے اور اسے یہ نام کب دیا گیا؟اس کا علم نہیں۔[1]
مولانا فراہی رحمہ اللہ کی پیدائش ان کے جدی مکا ن میں 6 جمادی الثانی 1230ھ بروز بدھ بمطابق 18 نومبر 1863ءکو ہوئی۔یہ مکان پھریہا کی پرانی آبادی کے وسط میں جامع مسجد کے قریب واقع تھا۔[2]
مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ(1997ء)نے مولانا فراہی رحمہ اللہ کی تاریخ پیدائش کی نسبت لکھا ہے کہ وہ 1280ھ میں پیدا ہوئے۔[3]
مولانا فراہی رحمہ اللہ ایک جگہ خود لکھتے ہیں:
"إني ولدت في قرية فرية من قری أعظم كرھ في 1280ھ في شهرجمادی الثانية." [4]
’’میں اعظم گڑھ کے ایک گاؤں پھریہا میں جمادی الثانی 1280ھ پیدا ہوا۔‘‘
ہجری تقویم کے مطابق تو مولانا فراہی رحمہ اللہ کی تاریخ پیدائش یقیناً مستند اور درست ہے جیسا کہ مولانا کا خود اعتراف ہے،جبکہ شمسی تقویم کے مطابق اگر حساب کیا جائے تو 18 نومبر 1863ء بنتی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ ایک دن کا فرق پڑ سکتا ہے۔لیکن مولانا کے حالات قلمبند کرنے والے بعض مترجمین کو اس سلسلہ میں غلطی لگی ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ ایک سرسری اندازے کے مطابق انہوں نے تاریخ ولادت میں عیسوی تاریخ لکھ دی ہے۔جیسا کہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ[5]نے 1862ء اور شیر محمد ندوی رحمہ اللہ [6] نے 1864ء لکھا ہے۔
علاوہ ازیں سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:
’’دونوں بھائیوں کی پیدائش چھ برس آگے پیچھے ہوئی،مولانا شبلی 1275ھ؍1857ء میں پیدا ہوئے اور مولانا حمید الدین صاحب 1280ھ؍1862ء میں۔‘‘ [7]
یہاں سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے مولانا شبلی رحمہ اللہ کی تاریخ پیدائش 1857ء اور مولانا فراہی رحمہ اللہ کی تاریخ پیدائش 1862ء بتائی ہے اور یہ بھی
[1] ذکر ِفراہی:ص55، مفردات القرآن (ترجمۃ المؤلف):ص15
[2] ذکرِ فراہی:ص60، 67
[3] دیباچہ مجموعہ تفاسیر فراہی:ص9
[4] ماہنامہ ’الضّیاء‘ لکھنو:رجب 1352ھ ؍نومبر1933،ص260
[5] یادِ رفتگاں:ص113
[6] ماہنامہ الضّیاء:نومبر1933،
[7] یادِ رفتگاں:ص113