کتاب: حمید الدین فراہی رحمہ اللہ اور جمہور کےاصول تفسیر تحقیقی و تقابلی مطالعہ - صفحہ 38
علمی شغل سے پہلے انہوں نے نقل نویسی،نیل سازی کی تجارت اور خاندان کے دباؤ پر وکالت کا امتحان پاس کیا اور کچھ دیر وکالت بھی کی لیکن ذہنی میلان اس طرف نہ ہونے کی باعث ان کا دل نہ لگا۔1883ء میں علی گڑھ کالج میں عربی کے اسسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوگئے اور سر سید کے رفقاء میں شامل ہوگئے۔یوں انہیں اپنے مزاج اور خواہش کے مطابق ماحول اور مشغلہ نصیب ہوگیا۔[1]
مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ کی بیشتر تصانیف علمِ کلام،تاریخ ادب اور تاریخ سے متعلق ہیں۔سر سید احمد خان کے رفقاء میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے ٹھوس علمی تصانیف کی طرف توجہ دی۔تصنیفات اور دیگر علمی خدمات کچھ اس طرح ہیں:
٭ 1882ء:اعظم گڑھ میں ایک نیشنل سکول کا قیام،ندوۃ العلماء کی تحریک وترقی
٭ 1883۔98ء:مدرسہ العلوم میں تدریس
٭ 1892ء:مصر اور ترکی کی سیاحت اور ’سفرنامہ شام وروس‘ کے نام سے سفرنامہ اور مشاہدات،تمغہ مجیدی
٭ 1893ء:’سیرۃ النعمان‘ کے نام سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ(150ھ)کی سیرت
٭ 1894ء:شمس العلماء کا خطاب
٭ 1899ء:سیدنا عمر(23ھ)کی سیرت:’الفاروق‘کی تکمیل
٭ 1901۔05ء:حیدر آباد میں قیام اور سرشتہ علوم وفنون اور انجمن ترقی اردو کی نظامت
٭ 1904۔12ء:ندوۃ العلماء کے رسالے ’الندوۃ‘ کی ادارت
٭ 1910ء:مدرسۃ الاصلاح سرائے میر کی سرپرستی اور نظامت
٭ 1913ء:ندوۃ العلماء سے علیحدگی اور اہم ترین تصنیف ’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ کی تالیف کی ابتداء(لیکن ابھی پہلی جلد ہی لکھ پائے تھے کہ ان کا انتقال ہوکیا۔سیرت النبی کی کل چھ جلدیں ہیں،باقی کا کام
ان کے لائق جانشین سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے پورا کیا۔)
٭ 1905۔13ء:دار العلوم ندوہ کی معتمدی اور دوسرے تعلیمی وسیاسی کاموں کے علاوہ دار المصنّفین کی تجویزجس کی تکمیل سے کچھ ہی عرصہ قبل ان کا انتقال ہو گیا۔
٭ ان کی ایک اور اہم ادبی تصنیف موازنہ انیس ودبیر ہے جو تنقیدی تحریر پر مشتمل ہے۔
٭ 1904ء سے 1914ء تک کا زمانہ شبلی کی ذہنی پریشانیوں کا زمانہ تھا جس میں سیاسی نظریات کے انتشار اور علمی ومجلسی منصوبوں کی تجویز وتشکیل کے عوامل شامل تھے۔لیکن اسی عہد میں انہوں نے فارسی شاعری کی تاریخ پر شعر العجم کے عنوان سے پانچ جلدوں پر مشتمل ایک کتاب مرتب کی۔[2]
سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ مولانا شبلی رحمہ اللہ کی تصنیفات کے بارے میں لکھتے ہیں:
’’بہ ترتیب زمانہ حسب ذیل تصنیفات یاد گار چھوڑیں:رسالہ گزشتہ تعلیم،الجزیہ،کتب خانہ اسکندریہ،المامون،رسائل شبلی،
[1] حیاتِ شبلی:ص185 تا 196 ملخصاً
[2] اسلامی انسائیکلو پیڈیا:2 ؍ 1063