کتاب: حمید الدین فراہی رحمہ اللہ اور جمہور کےاصول تفسیر تحقیقی و تقابلی مطالعہ - صفحہ 302
کہ اور ہم نے یہ کتاب تیری طرف اُتاری تاکہ وضاحت کرے تو لوگوں كیلئے ان مضامین کی جو ان کی طرف اتارے گئے ہیں،اور تاکہ وہ غور کیا کریں۔
ایک اور جگہ فرمایا:
﴿وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾[1]
کہ ہم نے تم پر(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم)یہ کتاب اسی لئے نازل کی ہے کہ تم کھول کر بتا دو ان کو وہ باتیں جن میں یہ باہم مختلف ہیں اور نیزیہ ہدایت اور رحمت ہے،ایمان والوں کیلئے۔
اور اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
((أَلَا إِنِّي أُوتِیتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ))[2]
کہ معلوم رہے کہ مجھے قرآن بھی بخشا گیا ہے اور قرآن کے ساتھ اس کامثل بھی۔
اور یہ مثلِ قرآن ’سنت‘ ہے۔سنت بھی نازل ہوتی تھی،البتہ قرآن کی طرح اس کی تلاوت نہیں رکھی گئی۔
سیدنا ابن مسعود فرماتے ہیں:
"إذا حدّثتكم بحديث أنباتكم بتصديقه من كتاب اللّٰه"[3]
کہ میں تمہیں کوئی حدیث بیان کروں تو اس کی تصدیق تمہیں قرآن کریم سے بتا سکتا ہوں۔
سعید بن جبیر رحمہ اللہ(95ھ)فرماتے ہیں:
"ما بلغني حديث عن رسول اللّٰه على وجهه إلا وجدت مصداقه في كتاب اللّٰه"[4]
کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی روایت کسی بھی پہلو سے ملی میں نے اس کا مصداق کتاب اللہ میں پایا ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"جميع ما تقوله الأمّة شرح للسّنة وجميع السّنة شرح للقران"[5]
کہ علمائے امت کی تمام باتیں سنت کی شرح ہیں،اور تمام سنت قرآن کی شرح ہے۔
یہی اندازِ تفسیر صائب ہےکیونکہ قرآنِ مجید کے اکثر معانی و مفاہیم اور مدلولات کو حدیث و سنت سے متعین کر دیا گیا ہے۔اور
[1] سورة النّحل، 16:64
[2] سنن أبي داؤد:كتاب السّنة، باب في لزوم السّنة، 3988، قال الألباني:صحيح، انظر صحيح أبي داؤد:4604
[3] مرقاة المفاتیح:2 ؍ 42
[4] أیضًا
[5] الإتقان:2 ؍ 330