کتاب: حمید الدین فراہی رحمہ اللہ اور جمہور کےاصول تفسیر تحقیقی و تقابلی مطالعہ - صفحہ 301
كان كل ذلك أصلا ثابتا يعضد بعضه بعضا من غير مخالفة. "[1] کہ بعض ماخذ اصل واساس کی حیثیت رکھتے ہیں اور بعض فرع کی۔اصل و اساس کی حیثیت تو صرف قرآن کو حاصل ہے۔اس کے سوا کسی چیز کو یہ حیثیت حاصل نہیں ہے۔باقی فرع کی حیثیت سے تین ہیں:وہ احادیثِ نبویہ جن کو علمائے امت نے قبول کیا،قوموں کے ثابت شدہ ومتفق علیہ حالات اور گذشتہ انبیاء کے صحیفے جو محفوظ ہیں۔ اگر ان تینوں میں ظن اور شبہ کو دخل نہ ہوتا تو ہم ان کو فرع کے درجہ میں نہ رکھتے بلکہ سب کی حیثیت اصل کی قرار پاتی اور سب بلااختلاف ایک دوسرے کی تائید کرتے۔ مولانا اصلاحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’استاذ امام مولانا حمیدالدین فراہی رحمہ اللہ کا تمام تر اعتماد کلامِ عرب پر تھا۔وہ جس لفظ یا جس اسلوب کے بارے میں متردّد ہوتے،اس کو صرف قر آنِ مجید اور کلامِ عرب میں ڈھونڈتے۔بعض الفاظ و اسالیب کی تلاش میں انہوں نے مدّتیں صرف کر دیں۔ان کی کتب اسالیب القرآن اور مفردات القرآن میں اس سلسلہ کے تمام معرکے ملیں گے۔﴿غُثَاءً أَحْوَى﴾میں لفظ﴿غُثَاءً﴾کے بارے میں مولانا خود فرماتے ہیں کہ میں نے اس کے صحیح مفہوم کی تحقیق میں برسوں صرف کر دئیے۔اس لفظ کے بارے میں ان کو تمام اہلِ لغت اور اربابِ تفسیر سے اختلاف تھا،چنانچہ ایک مدت تک وہ اس کی تحقیق میں کلامِ عرب کا ذخیرہ چھانتے رہے۔‘‘[2] دوسری طرف جمہوراہلِ علم کا طریقۂ تفسیر بیان کرتے ہوئے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’تفسیر کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ قرآن کی تفسیر،خود قرآن سے کی جائے۔قرآن میں جو مضمون ایک جگہ مجمل ہے،دوسری جگہ مفصل ملے گا،اور جہاں اختصار سے کام لیا گیا ہے،دوسری جگہ اس کی تفصیل مل جائے گا اور اگر اس میں کامیابی نہ ہو تو سنت کی طرف رجوع کیا جائے جو قرآن کی شرح و تفسیر کرتی ہے،بلکہ امام ابوعبداللہ محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ نے تو یہاں تک فرما دیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حکم بھی دیا ہے،وہ قرآن ہی سے ماخوذہے۔‘‘[3] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّٰهُ وَلَا تَكُنْ لِلْخَائِنِينَ خَصِيمًا[4] کہ یقیناً ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ تم لوگوں میں اس چیز کے مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تم کو شناسا کیا ہے اور خیانت کرنے والوں کے حمایتی نہ بنو۔ ایک اور جگہ فرمایا: ﴿وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ[5]
[1] تفسير نظام القرآن:فاتحة نظام القرآن، ص28 [2] مبادئ تدبرّ قرآن:ص 67، 68 [3] مقدمة في أصول التفسير:ص29 [4] سورة النّساء، 4:105 [5] سورة النّحل، 16:44