کتاب: حمید الدین فراہی رحمہ اللہ اور جمہور کےاصول تفسیر تحقیقی و تقابلی مطالعہ - صفحہ 127
ہاتھ‘ سے مقید فرما دیا۔سیدنا ابن مسعود کی قراءت میں ہے:فَاقْطَعُوا أَیْمَانَهُمَا[1] 5۔غریب الفاظ کی تشریح حدیث سے تفسیر قرآن کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن میں وارد شدہ لفظ کی تشریح فرمایا کرتے تھے،مثلاً آپ نے فرمایا کہ﴿الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ ﴾سے مراد یہود اور﴿الضَّالِّينَ ﴾سے نصاریٰ مراد ہیں۔[2] 6۔زائد احکام شرحِ قرآن کا طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ1 نے کئی ایسے احکام بیان کئے ہیں،جو قرآن میں بیان کردہ احکامات سے زیادہ تھے،مثلاً:1۔پھوپھی وبھتیجی اورخالہ وبھانجی کوبیک وقت نکاح میں رکھنے کی حرمت،[3] 2۔صدقۂ فطر کا حکم،[4] 3۔شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے کاحکم،[5] 4۔وراثت میں دادی کا حصّہ،[6] 5۔دو گواہوں کی غیر موجودگی میں ایک گواہ اورقسم کی بنا پر مدّعی کے حق میں فیصلہ کرنا۔[7] وغیرہ وغیرہ 7۔ناسخ ومنسوخ کی نشاندہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناسخ ومنسوخ آیات کی نشاندہی بھی فرمائی،مثلاً قرآنِ کریم نے آیات میراث میں وصیت کی عمومی اجازت دی،[8] لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے وارث کے حق میں وصیّت کو منسوخ فرما دیا۔[9]
[1] جامع البيان:10 ؍ 295 ؛ السّنن الكبرى للبيهقي:8 ؍ 270 [2] جامع الترمذي:كتاب تفسير القرآن عن رّسول اللّٰه، باب ومن سورة فاتحة الكتاب، 2954 ، قال الألباني:حسن، انظُر:صحيح التّرمذي:2953 [3] صحيح البخاري:كتاب النكاح، باب لا تنكح المرأة على عمتها، 5109 ؛ صحيح مسلم:كتاب النكاح، باب تحريم الجمع بين المرأة وعمتها أو خالتها ... ، 1408 [4] صحیح البخاري:كتاب الزكاة، باب صدقة الفطر على الحر والمملوك، 1511 ؛ صحيح مسلم:كتاب الزكاة، باب لا زكاة على المسلم في عبده وفرسه، 982 [5] صحيح البخاري:كتاب الحدود، باب الاعتراف بالزنا، 6829 ؛ صحيح مسلم:كتاب الحدود، باب رجم الثيب في الزنى، 1691 [6] جامع الترمذي:كتاب الفرائض عن رسول اللّٰه، باب ما جاء في ميراث الجدة، 2100 ؛ سنن أبي داؤد:كتاب الفرائض، باب في الجدة، 2894 ؛ سنن ابن ماجه:كتاب الفرائض، باب ميراث الجدة، 2724 ، قال الألباني:ضعيف، انظر:ضعيف ابن ماجه:541 [7] صحيح مسلم:كتاب الأقضية، باب القضاء باليمين والشاهد، 1712 [8] سورة النساء، 4:11، 12 [9] صحیح البخاري:كتاب الوصايا، باب لا وصية لوارث، 2747 ؛ جامع الترمذي:كتاب الوصايا عن رسول اللّٰه، باب ما جاء لا وصية لوارث، 2120 ؛ سنن النسائي:كتاب الوصايا، باب إبطال الوصية للوارث، 3641