کتاب: ہمارے اسلاف - صفحہ 43
پولیس دیکھتی رہ جاتی۔روز بروز یہ سلسلہ چلتا رہا،تنگ آ کر ضلع سرگودھا میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔اس دوران میں وہ جامع اہلِ حدیث امین پور بازار میں خطبہ دیتے رہے،تاہم چند ہفتے انھوں نے قید و بند میں بھی گزارے۔
حضرت حافظ صاحب منکسر المزاج اور تقویٰ شعار خطیب تھے،بلکہ ہم نے دیکھا کہ وہ مستجاب الدعوات اور باکرامت ہستی تھے۔ایک دفعہ کراچی سے امام جماعتِ غرباء حضرت حافظ عبدالستار دہلوی کا فیصل آباد آنا ہوا،اتفاق سے حافظ صاحب بھی یہاں تھے۔مولانا صمصام کو ہم نے ستیانہ بنگلہ سے منگوا لیا،رات کو دھوبی گھاٹ کے باغ میں جلسے کا اعلان کر دیا،بذریعہ تانگہ لاؤڈ سپیکر پر شہر بھر میں منادی کرا دی۔یہ تخریب کاریاں اور امن و امان کی گتھیاں اور منظوری وغیرہ کی مشکلات بہت بعد کی باتیں ہیں۔
الغرض رات کا یہ اجتماع،حاضرین کی کثرت،خصوصاً حافظ صاحب کی مقبولیت کے سبب عظیم الشان جلسہ تھا۔ابتدا میں مولانا صمصام کی تقریر ہوئی،مگر وہ کچھ زیادہ ہی تردیدِ بدعات میں آگے نکل گئے،جس سے تھوڑی سی بدمزگی پیدا ہوئی،مگر حضرت حافظ صاحب نے مائیک پر آ کر فوری طور پر حالات کو حکمتِ عملی اور مولانا کے جملوں کی احسن وضاحت سے کنٹرول کر لیا۔پولیس نے ہم سے اپیل کی کہ بارہ بجے تک پروگرام رکھیں،حکامِ بالا کی طرف سے بھی ہمیں یہی پیغام دیا گیا۔
چنانچہ حضرت الامام کی تقریر ادھر ختم ہوئی اور ادھر بارہ بج گئے۔سامعین کا اصرار تھا کہ لاؤڈ سپیکر بند کر دیا جائے اور حافظ صاحب تقریر فرمائیں۔پنڈال میں دیگر مسالک کے لوگ بھی کافی تعداد میں دیکھے گئے۔معلوم ہو رہا تھا کہ وہ بے حد متاثر ہو رہے ہیں۔اﷲ تعالیٰ کی بے پایہ رحمت کا نظارہ یہ سامنے آیا کہ حضرت