کتاب: ہمارے اسلاف - صفحہ 318
مقابلہ ان سے نہ ہو سکا۔ ضلع انبالہ میں روپڑی خاندان کے معروف نوجوان علما حافظ محمد اسماعیل اور حافظ عبدالقادر صدر ضلعی مسلم لیگ روپڑ اپنے چچاؤں حضرت حافظ محمد عبداﷲ اور حضرت حافظ محمد حسین جیسے بزرگوں کی دعاؤں سے بڑی نامی گرامی مقررین تھے،جن کی شعلہ نوائی مسلم لیگ اور اس تحریک کی جان تھی۔پاکستان بنتے وقت فسادات میں اس خاندان کے گیارہ افراد شہید ہوئے،جو باقی بچے وہ بے سروسامان قافلوں کے ساتھ بمشکل لاہور پہنچے۔ ضلع گورداسپور اور ہوشیاپور میں مولانا محمد عبداﷲ گورداسپوری،ضلع فیروز پور میں لکھوی برادران مولانا محی الدین اور مولانا معین الدین نے ممدوٹ لیڈران کے ہمرکاب تحریکِ پاکستان میں شب و روز ایک کیے اور دردناک مصائب و مشکلات برداشت کیں۔لکھوی برادران اپنی کمال جدوجہد سے ممدوٹ خاندان اور مسلم لیگ کے لیے اس قدر استحکام کا سبب بنے کہ تقسیمِ ملک کے بعد صوبے کے سب سے پہلے وزیرِ اعلیٰ نواب افتخار حسین ممدوٹ بنائے گئے۔اگرچہ ہندوستان کا کوئی شہر بھی وحشت و بربریت سے محفوظ نہ رہا تھا،لیکن مشرقی پنجاب کے یہی وہ اضلاع تھے،جہاں سکھوں نے فسادات برپا کر کے مسلمانوں پر شدید ترین مظالم ڈھائے اور جس کا ہر گاؤں کربلا بنا رہا۔ مسلمان پٹ رہے تھے،گلے کٹ رہے تھے اور لاشے خاک و خون میں تڑپ رہے تھے،دوشیزاؤں کو برہنہ کر کے ان کے جلوس نکالے جا رہے تھے۔نام نہاد محافظ کا روپ دھارنے والی پولیس اور فوج بھی ہندو سکھ تھی۔علما کے مدارس،لائبریریاں اور عظیم علمی کتب خانے جلائے گئے،لیکن یہ تمام قربانیاں دیتے ہوئے ان علما اور عوام