کتاب: ہمارے اسلاف - صفحہ 24
قصور میں ہم نے ایک سال گزارا۔مجھے موچی دروازے کے پرائمری سکول میں تیسری جماعت میں داخل کروایا گیا،اسی دوران میں اس وقت کے لائل پور سے والد صاحب کے دوست حاجی عبدالرحمان (مدینہ کلاتھ ہاؤس)،حاجی محمد شریف (ماجھا کلاتھ ہاؤس) اور بابو فیروز دین (کوثر جنرل سٹور) قصور آئے اور ہم سب افرادِ خانہ کو فیصل آباد لے آئے۔فیصل آباد میں 1954ء میں پاکستان ماڈل ہائی سکول گوردوارہ گلی سے میں نے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔پھر والد صاحب کی خواہش کے مطابق مجھے جناح کالونی میں مدرسہ دار القرآن و الحدیث میں داخل کرا دیا گیا۔
اس زمانے میں مرکزی جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار میں مناظرِ اسلام مولانا احمد دین گکھڑوی خطیب تھے،جن کا قیام و طعام ہمارے غریب خانہ منشی محلے میں تھا،جو جامع مسجد اہلِ حدیث کے بالمقابل گلی نمبر 6 میں تھا۔مولانا احمد دین اکیلے ہی تھے۔جواں سالی میں ان کی شادی ہوئی،مگر کچھ عرصہ بعد انھوں نے اہلیہ کو طلاق دے دی۔میرے والد صاحب کو مولانا ممدوح سے بے حد محبت تھی۔وزیر آباد سے انھیں فیصل آباد لانے والے بھی میرے والد،علیہ الرحمۃ،ہی تھے۔
مرکزی جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار کے،جس کی بنیاد تقسیمِ ملک سے قریباً سات برس قبل حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسری نے رکھی تھی،تعمیراتی امور اور انتظامات کے لیے انجمن اہلِ حدیث تشکیل دی گئی،جس کے صدر حکیم نور الدین صاحب مقرر ہوئے،جو مقامی طور پر شہر کے رؤسا میں شمار ہوتے تھے۔وہ ابتدا میں مجلسِ احرار سے منسلک تھے،پھر مسلم لیگ میں شامل ہو گئے۔کچھ عرصہ میونسپل کمیٹی کے صدر بھی رہے۔وہ کئی ایک فلاحی اداروں ؛ انجمن اسلامیہ اور جامع مسجد کچہری بازار میں واقع یتیم خانے کی بھی سرپرستی فرماتے تھے۔ان کے ایک صاحب زادے