کتاب: ہمارے اسلاف - صفحہ 21
حرفِ چند
متحدہ ہندوستان میں (14 اگست 1947ء تقسیمِ ملک سے قبل) ہمارا شہر ’’پٹی‘‘ ایک مردم خیز اور با رونق قصبہ تھا۔تحصیل قصور،ضلع لاہور کے چار قصبات کھیم کرن،ولٹوعہ،گھڑیالہ اور پٹی؛ بھارت کو دے دیے گئے اور انھیں ضلع امرتسر میں شامل کر دیا گیا،حالانکہ معاہدے کے مطابق مسلم اکثریتی اضلاع امرتسر،لدھیانہ،جالندھر اور گورداسپور پاکستان میں شامل کیے جانے چاہئیں تھے،لیکن برا ہو انگریز کی مسلمانوں سے ازلی دشمنی کا کہ انھوں نے معاہدے کی پاسداری نہ کرتے ہوئے بہت بڑا خونی کھیل کھیلا۔اِن اضلاع کے مسلمان ہندوؤں اور سکھوں کے مظالم برداشت کرتے ہوئے خون کا دریا عبور کر کے نوزائید مملکتِ پاکستان میں داخل ہوئے۔
میں بھی بہت سے دوسرے پاکستانیوں کی طرح ان لوگوں میں سے ہوں،جنھوں نے،عمر کے ابتدائی حصے ہی میں سہی،پاکستان کو بنتے دیکھا ہے۔یہ رمضان المبارک کی ستائیسویں رات تھی،ہزاروں راتوں سے زیادہ برکات اور خیر کی رات۔بہرحال برصغیر کے مسلمانوں نے قیامِ پاکستان کی خوشی کو محسوس کیا اور دیکھا بھی۔دنیا بھر کے مسلمان اس نوخیز ملک کو زوال پذیر عالمِ اسلام کا قائد بنتا دیکھنا چاہتے تھے،لیکن ع اے بسا آرزو کہ خاک شدہ!
ہوا یہ کہ غلط فیصلوں کے نتیجے میں یہ ملک بعض ہوس پرست فوجی حکمرانوں اور ان کے ساتھی اقتدار پرست لیڈروں کی نااہلی اور سازش سے ٹوٹ گیا،اور یہ سانحہ بھی