کتاب: ہمارے اسلاف - صفحہ 19
تعمیر و ترقی کے لیے منعقدہ تمام اجلاسوں میں شریک ہوتے تھے۔مفید مشوروں سے نوازتے اور وسائل کی فراہمی میں بھی پیش پیش ہوتے۔آپ کا خصوصی تعلق صوفی احمد دین مرحوم کے ساتھ بھی تھا،جو جامعہ سلفیہ کے خازن تھے۔باہمی مشاورت سے سالانہ اجلاس منعقد کرتے،جس میں تمام اراکینِ جامعہ شرکت کرتے۔اکثر یہ اجلاس صوفی احمد دین مرحوم کے گھر سول لائن میں منعقد ہوتے۔ یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ جامعہ سلفیہ کانفرنس بڑے دھوم دھام سے منعقد ہوتی تھی،جس کے روحِ رواں بھی مولانا محمد یوسف انور ہوتے تھے۔آپ جملہ انتظامات کو آخری شکل دیتے۔علما و مشایخ سے وقت متعین کرتے اور اس کی مکمل روداد تحریر فرماتے تھے۔یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔اس وقت رئیس الجامعہ حاجی بشیر احمد ہیں۔آپ جامعہ کے تاسیسی رکن اور میاں فضل حق اور صوفی احمد دین کے رفقا میں سے ہیں۔مولانا محمد یوسف انور کا ان کے ساتھ بہت احترام کا تعلق ہے اور وہ ان پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔اﷲ تعالیٰ جامعہ کے لیے ان کی کوششوں کو قبول فرمائے۔ پاکستان میں موجود بعض روحانی خاندانوں کے ساتھ آپ کے خصوصی تعلقات ہیں،جن میں غزنوی،لکھوی اور روپڑی خاندان قابلِ ذکر ہیں۔اسی طرح بعض ممتاز علما اور اصحابِ کمال مشایخ سے بھی مراسم رہے ہیں۔آپ نے اپنے مشاہدات کو یکجا کرنے کی ایک خوب صورت کوشش کی ہے،جس میں مختلف علما کے حالات و واقعات کا ذکر ہے۔آپ کا اندازِ بیان بہت پرکشش ہے۔اس کے مطالعہ سے جہاں ان قابلِ فخر علما کی سوانح،ان کے دعوتی اسلوب،اندازِ خطابت،حسنِ معاشرت اور مشکلات کا علم ہوتا ہے،وہاں اس وقت کے مذہبی،معاشرتی و سیاسی حالات سے بھی آگاہی ہوتی ہے۔یہ کتاب ہر لائبریری کی زینت بننی چاہیے اور ہر صاحبِ فکر اور