کتاب: ہمارے اسلاف - صفحہ 18
دیکھنے،ان کی خدمت کرنے،ان کی دن رات کی سرگرمیوں کا مشاہدہ کرنے کا نادر موقع ملتا رہا اور آہستہ آہستہ یہ تعلق مضبوط سے مضبوط ہوتا چلا گیا۔ان کی دین سے محبت کی وجہ سے اکابر نے بھی ان پر بھرپور اعتماد کیا۔ پہلے انھیں نوجوانوں کی تنظیم سازی کرنے کی بھاری ذمے داری دی اور پھر جماعتی سرگرمیوں میں شامل رکھا۔انھیں بڑے بڑے اجتماعات،قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں کے انعقاد کا وسیع تجربہ حاصل ہوا۔بہت سے مواقع پر جماعتی نمایندگی کا حق ادا کیا۔آپ جماعت اہلِ حدیث کے بہترین ترجمان ہیں اور بہت عمدگی سے یہ فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔بہت سی سرکاری کمیٹیوں کے ممبر ہیں اور تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام بھی آپ کو قدر کی نظر سے دیکھتے ہیں۔اﷲ تعالیٰ نے آپ کو گفتگو کا خاص ملکہ عطا کیا ہے اور مشکل بات کو آسان پیرائے میں کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جامعہ سلفیہ فیصل آباد،مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے زعما اور مفکرین کی اعلیٰ سوچوں کا آئینہ دار ہے۔1955ء کو آل پاکستان اہلِ حدیث کانفرنس (منعقدہ لائل پور) کے موقع پر اس کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔مولانا محمد یوسف انور اس وقت جوان رعنا تھے اور خود اپنے والد ماجد کے ہمراہ اس تقریب میں موجود تھے،جس میں مولانا سید محمد داود غزنوی،مولانا محمد اسماعیل سلفی،صوفی محمد عبداﷲ اور میاں محمد باقر رحمہم اللہ شامل تھے۔مولانا روزِ اول سے جامعہ کے رکنِ رکین رہے۔پہلے جامعہ سلفیہ کمیٹی تھی جو بعد میں جامعہ سلفیہ ٹرسٹ بن گیا۔مولانا موصوف اس کے بھی رکن ہیں اور اپنی تمام تر صلاحیتیں اس کے لیے صرف کرتے ہیں۔ رئیس الجامعہ میاں فضل حق مرحوم آپ پر بہت اعتماد کرتے تھے۔جامعہ کی