کتاب: ہمارے اسلاف - صفحہ 11
﴿ وَكُلًّا نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ ﴾ [ھود: ۱۲۰] ’’اور ہم رسولوں کی خبروں میں سے آپ کو وہ (خبر) سناتے ہیں جس سے ہم آپ کا دل مضبوط رکھتے ہیں۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ ﴾ [ق: 37] ’’بلاشبہہ اس میں اس شخص کے لیے نصیحت ہے جو (آگاہ) دل رکھتا ہے،یا وہ کان لگائے،جبکہ وہ (دل و دماغ سے) حاضر ہو۔‘‘ صرف پہلی امتوں ہی کے نہیں،قرآن مجید نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال و واقعات بھی بیان فرمائے،حتی کہ بعض نے قرآنِ مجید سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مرتب کی،بلکہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے ’’اخبار الاخیار‘‘ میں لکھا ہے کہ شیخ عبدالوہاب بخاری نے ایک تفسیر لکھی،جس میں ہر آیت سے یہ معنی اخذ کیے کہ اس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت اور تعریف بیان کی گئی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو بہ پہلو حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جانثاری،وفاداری اور ان کے ایمان افروز عمل و کردار کی گواہی بھی قرآن مجید میں بیان ہوئی ہے،بلکہ بعض حضرات نے تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت و کردار بھی قرآن مجید سے مرتب کیا ہے،تاکہ بعد میں آنے والے ان سے عبرت حاصل کریں اور اپنے عقیدہ و عمل کو سنوار سکیں۔اسی جذبۂ صادقہ کی بنا پر صحابہ کرام،تابعین عظام،ائمہ محدثین،ائمہ فقہا اور ائمہ زہاد کے تذکرے مرتب ہوئے اور ان کے احوال و واقعات