کتاب: ہمارے اسلاف - صفحہ 10
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
مقدمہ
الحمد للّٰه رب العالمین،والصلاۃ والسلام علی سید الأنبیاء والمرسلین،وعلیٰ آلہ وصحبہ ومن تبعھم بإحسان إلی یوم الدین۔أما بعد:
قرآنِ مجید و فرقانِ حمید ہدایت کا آخری سرچشمہ ہے،جسے اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے حبیب سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی،احمدِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا،جس میں انسان کی بھلائی اور بہتری کی تمام باتیں بتلا دی گئی ہیں:
﴿ مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ ﴾[الأنعام: ۳۸]
’’ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی (جس کا ذکر نہ کیا ہو)۔‘‘
امام شافعی رحمہ اللہ نے تو ایک مرتبہ فرمایا تھا:
’’مجھ سے جو پوچھنا ہے،پوچھو،میں اس کا جواب قرآنِ مجید سے دوں گا۔‘‘
قرآنِ مجید ہی سے علمائے کرام نے مختلف علوم مستنبط کیے ہیں،چنانچہ انہی علوم میں سے عقائد،احکام،نحو،صرف،بدیع،معانی،لغت،فقہ،حساب،تعبیر الرؤیا،قراء ت،طب،جدل و مناظرہ اور تہذیب و تادیب کے علاوہ علم التاریخ بھی اسی سے مستنبط ہے۔قرآنِ مجید میں جہاں انبیائے کرام علیہم السلام کے قصص ہیں،وہاں ان کی اقوام کا بھی ذکر ہے اور ان قصص کے بارے میں فرمایا ہے: