کتاب: حکمران بیور و کریسی اور عوام - صفحہ 98
[1]
اور قرآن مجید میں بہت سے مقامات میں اس کا ذکر کیا ہے۔چنانچہ فرمایا جاتا ہے:
وَجَاھَدُوْافِیْ سَبِیْلِ اللّٰه بِاَمْوَالِھِمْ وَاَنْفُسِھِمْ(توبہ:2)
اور اپنے جان و مال سے اللہ کے رستے میں جہاد کئے ۔
اور بخل کو کبیرہ گناہ کہا ہے۔ اِرشادی باری تعالیٰ ہے:
وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَا اٰتَاھُمُ اللّٰه مِنْ فَضْلِہٖ ھُوَ خَیْرًا لَّھُمْط بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّھُمْ سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ (آل عمران:180)
[1] ہی ہے کہ صرف چند مسلمان ہیں ان کو ختم کر دیا جائے ،اسلام عام طور پر پھیلانہیں تھا۔ کہ اگر ایک جگہ کے مسلمانوں کو ختم کر دیاجائے تو دوسری جگہ باقی ہیں ،آج اگر چین میں ختم کر دئے جائیں تو ہندوستان، پاکستان ،افغانستان اور ملک کے دوسرں خطوں میں موجود ہیں لیکن فتح مکہ سے قبل یہ صورت نہیں تھی۔کفاریہ چاہتے تھے اسلا م کا خاتمہ کر دیں،اور وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ چند نفر(مٹھی بھر لوگ) ہیں ان کو مٹانا کیا دشوار ہے ؟ لیکن اللہ ان کی حمایت کر رہا تھا ،مسلمان پیغمبر اسلام کے وعدوں پر یقین رکھتے ہوئے اسلام کی سر بلندی کے لیے کوشاں تھے۔ کفار یہ یقین کئے بیٹھے تھے کہ ان چند مسلمانوں کو مٹا دینا اور اسلام کاخاتمہ کر دینا کیا مشکل ہے اگر آج نہیں تو کل ہم انہیں ختم کر دیں گے ،لیکن اللہ کی امداد و اعا نت مسلمانوں کے ساتھ تھی۔
ھُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہِ وَلَوْکَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَo (توبہ:33)
(اللہ) وہی ذات ہے جس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور دین حق دیکر بھیجا تا کہ اس کو تمام دینوں پر غالب کرے گو مشرکوں کو بُراہی کیوں نہ لگے۔
غرض ان حالات میں ایسی بے بسی و بے کسی میں جہاد کرنا جہاد کے لیے خرچ کرنا، جان و مال کی بازی لگا دینا، جس قد ر دشوار اور قابل قدر ہو سکتا ہے، وہ ظاہر ہے اور یہی وجہ ہے کہ فتح مکہ سے پہلے جہاد کرنے والوں، خرچ کرنے والوں کا درجہ بہت بڑا ہے اللہ رب العزت ان سربلندوں، اور بزرگوں، ایمان و یقین اور احسان کے ستونوں کے نقش قدم پر چلنے کی ہمیں تو فیق دے۔ ان بزرگوں کا ہم پر بڑا احسان ہے۔ آج ہم انہیں کی کوششوں کی وجہ سے اسلام کا کلمہ پڑھ رہے ہیں۔ اور قیامت تک دنیا میں اسلام کو قائم کر دیا۔ اور اسلام ہمیشہ باقی رہے گا۔ سر بلند رہے گا۔ کوئی اسے مٹانہیں سکتا۔ بلکہ وہ ہمیشہ پھلتا پھولتا ہی رہے گا۔ اور انہیں بزرگوں کی کوششو ں کی وجہ سے پھلتا پھولتا رہے گا۔(ابو العلاء محمد اسمٰعیل کا ن اللہ لہٗ)