کتاب: حکمران بیور و کریسی اور عوام - صفحہ 38
کے ان کی اولاد نے باپ کے ترکہ میں سے تھوڑی چیز پائی تھی اور کہا جا سکتا ہے کہ وہ بیس بیس درہم سے بھی کم تھی۔
پھر اس عالم میں! میں نے بعض ایسے خلفاء بھی دیکھے ہیں جنہوں نے اپنا ترکہ اتنا چھوڑا کہ ان کے مرنے کے بعد جب لڑکوں نے باہم تقسیم کیا تو ہر ایک کے حصہ میں چھ چھ کروڑ اشرفیاں آئی تھیں، لیکن میں نے ان لڑکوں میں سے بعض کو اس حالت میں دیکھا کہ وہ لوگوں کے سامنے بھیک مانگا کرتے تھے۔
اور بے شمار حکایتیں اور چشم دید واقعات اور اگلوں سے سنے ہوئے حالات اس بارے میں موجود ہیں جو عقلمندوں اور اربابِ بصیرت کی عبرت کے لیے کافی ہیں۔
اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ ولایت و امارت﴿گورنری و افسری﴾ اور حکومت بھی ایک امانت ہے، جس کا ادا کرنا واجب ہے، اور مختلف مواقع پر حفظ ما تقدم کی طرح اس کا ذکر ہے مثلاً سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو امارت کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِنَّھَا اَمَانَۃٌ وَ اِنَّھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ خِزْیٌ وَ نَدَامَۃٌ اِلَّامَنْ اَخْذَھَا بِحَقِّھَا وَ اَدَّی الَّذِیْ عَلَیْہِ فَیْھَا(رواہ مسلم)
یہ حکومت و امارت ایک امانت ہے اور قیامت کے دن یہ اما رت ذلت اور ندامت کا موجب ہے مگر یہ کہ امارت کو حق کے ساتھ لیا۔ اور اس کے حقوق کو اس میں پوری طرح ادا کیا۔
اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح بخاری کے اندر سیدنا ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے:
اَنَّ النَبِیَّe قَالَ اَذَا ضُیِّعَتِ الْاَمَانَۃُ فَانْتَظِرِالسَّاعَۃَ قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللّٰه وَمَا اَضَاعَتُھَا؟ قَالَ اِذَا وُسِدَالْاَمْرُ اِلٰی غَیْرِ اَھْلِہِ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ (رواہ البخاری)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: جب اما نت ضائع کی جانے لگے تو ساعت﴿قیامت﴾ کا انتظار کرو۔ پوچھا گیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! امانت ضائع کر نا کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امورِ حکومت اور سرداری و افسری نااہلوں کے سپردکی جائے تو تم قیامت﴿اور یعنی مسلمانوں کی بربادی﴾ کا انتظار کرو۔