کتاب: حکمران بیور و کریسی اور عوام - صفحہ 25
اور جب مکہ والوں نے یہ دونوں راستے غیر محفوظ سمجھ کر اپنے قافلے شام پہنچانے کے لیے ’’شام براستہ عراق‘‘ کا سفر اختیار کیا تو وہاں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیکورٹی اور انٹیلی جنس حرکت میں تھی۔ یہ سیکورٹی اور انٹیلی جنس ہی کا کمال تھا کہ پورا عرب لاکھوں کروڑوں کی آبادی مل کر بھی ’’ریاست مدینہ‘‘ کی چھوٹی سی آبادی پر شب خون مار کر اسے تاخت و تاراج نہیں کر سکی۔ حالانکہ یہ ریاست اندرونی سازشوں سے بھی گھری ہوئی تھی۔ کیا آج اہل حق کسی تنظیم، جماعت یا قوم میں اسلامی طرزِ سیکورٹی اور انٹیلی جنس موجود ہے؟ یاد رکھیے! جو قوم اپنی سیکورٹی اور انٹیلی جنس قائم کر لیتی ہے درحقیقت وہ اپنی ’’حکومت‘‘ کی بنیاد رکھ دیتی ہے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار اہل حق کے ’’اہل علم‘‘ جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوۂ حسنہ سے سیکورٹی اور انٹیلی جنس کا مطالعہ کر کے اس پر عمل نہیں کریں گے، ’’حق‘‘ اس دنیا میں بیان بھی نہیں کر سکیں گے۔ جن لوگوں کو ’’کافر‘‘ کہا جاتا ہے، یا جنہیں ’’کافر‘‘ قرار دلوانے کے لئے منظم تحریک چلائی گئی اور قانوناً انہیں ’’کافر‘‘ قرار دلوایا گیا، آج تمام کی تمام سیکورٹی اور انٹیلی جنس کے مالک یہی لوگ ہیں۔ ایک طرف حال یہ ہے کہ ہر ’’کافر‘‘ سیکورٹی اور انٹیلی جنس کی خدمات انجام دے رہا ہے جبکہ دوسری طرف ’’اہل حق‘‘ سیکورٹی اور انٹیلی جنس کے اداروں مثلاً پولیس، فوج وغیرہ وغیرہ کی نوکری ہی کے مخالف ہیں۔ اور جو لوگ اتفاقاً ایسے اداروں میں موجود ہیں اُنہیں اپنے آپ کو ’’اہل حق‘‘ کہلوانا بھی کسی اذیت سے کم نہیں، نہ تو وہ ’’بیچارے‘‘ اپنے پلیٹ فارم پر حق بات کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی کسی ’’اہل حق‘‘ کی مدد کر سکتے ہیں۔ کیا آج کوئی اہل حق ’’اہل علم‘‘ ایسا کام کرنے کے لئے تیار ہے؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر انتظار کیجئے کہ چند اسلامی آداب پر عمل کرنے سے بھی عنقریب آپ کو روک دیا جائے گا۔ قوت و جہاد فی سبیل اللہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھٹی نمبر پر جو چیز حاصل کی تھی وہ ’’قوت اور جہاد فی سبیل اللہ‘‘ تھی۔ اپنی بنائی ہوئی