کتاب: حکمران بیور و کریسی اور عوام - صفحہ 24
سیکورٹی اور انٹیلی جنس
سیکورٹی اور انٹلیجنس کی مختلف تعریفات کا لب لباب اور مفہوم یہ ہے کہ سیکورٹی اور انٹلیجنس ایسے قواعد و ضوابط اور اسالیب کا مجموعہ ہے جو کسی جماعت کے مخفی ؍چھپے ہوئے رموز و اسرار، منصوبوں اور عملیات(کاروائیوں) کی دشمن سے حفاظت کی ضامن بن سکیں۔ اور جن کو ملحوظ خاطر رکھنے سے جماعت کے منصوبوں اور کاروائیوں میں نقصان کم سے کم ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس انداز سے اسلام کو اس دنیا میں نافذ کیا، اس طریقہء کار کی پانچویں چیز سیکورٹی اور انٹیلی جنس ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی طرح علم تھا کہ جس قوم یا تنظیم کی اپنی سیکورٹی اور انٹیلی جنس نہیں ہوتی اس قوم یا تنظیم کو بہت جلد مختلف حصوں میں بڑی آسانی سے توڑا جا سکتا ہے۔ اس کے لوگوں کو منحرف کیا جا سکتا ہے، ان کے اندر ہی سے ان کے قائد؍ لیڈر وغیرہ کے مخالف لوگ تیار کیے جا سکتے ہیں جو آگے چل کر اس کام کرنے والے شخص کے ’’ہاتھ پاؤں‘‘ کاٹ ڈالتے ہیں۔ اور مقصد ادھورے کا ادھورہ رہ جاتا ہے۔ آج جہاد کا کام کرنی والی جماعتوں کی سب سے بڑی غلطی ہی یہ ہے کہ انہوں نے نعرۂ اسلام کو بلند کرتے ہوئے مسلمانوں کے قیمتی خون کو مختلف جگہوں پر شہادت کے نام پر بہا تو دیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اختیار کی ہوئی حکمت عملی کو اختیار نہ کیا حتی کہ سیکورٹی اور انٹیلی جنس کا شعبہ بھی ’’ان دیکھے ہاتھوں‘‘ میں دے رکھا ہے۔ جب صورتِ حال ایسی ہو تو لاکھوں ’’شہادتیں‘‘ حاصل کرنے کے بعد بھی ’’اسلام‘‘ بلند نہیں ہوا کرتا۔ اسی لئے تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سیکورٹی اور انٹیلی جنس بنائی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی مسجد میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن باخبر ہیں کہ مکہ سے شام جانے والے قافلے اس وقت کہاں کہاں سے گذر رہے ہیں؟ قافلوں میں کتنے افراد ہیں؟ کتنی سواریاں ہیں؟ حفاظت کے کیا کیا سامان ہیں؟ ان کا لیڈر کون ہے؟ کیا کیا مال و دولت ان کے پاس ہے؟ واپس کب آنا ہے؟ کس راستے سے آنا ہے؟ کیا کیا چیزیں لے کر واپس آنا ہے؟ اسی طرح مکہ اور طائف کے درمیان میں کیا کیا نقل و حمل ہے؟ کیا کیا معاہدات ہو رہے ہیں؟ کیا کیا چیزیں رصد کے طور پر پہنچائی جا رہی ہیں؟