کتاب: حکمران بیور و کریسی اور عوام - صفحہ 22
رہتے ہیں اور ان سے چھپے ہوئے راز بھی اگلوا لیتے ہیں۔ کیا کبھی ’’مسلمانوں‘‘ کے کسی بھی میڈیا نے غیر مسلم حکمرانوں کے ساتھ ’’ہارڈ ٹالک‘‘ یا ’’لوز ٹالک‘‘ کی ہے؟ اور کیا کبھی انہوں نے اپنے راز میڈیا پر پیش کئے ہیں؟ اسلام نے ’’مسجد‘‘ کو اللہ کا گھر قرار دیا ہے، اس کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جن کے دلوں میں تقویٰ ہوتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کو زمین پر سب سے زیادہ پسند جگہ ’’مسجد‘‘ ہے۔ لیکن جب مسجد کو مسلمانوں کے خلاف چھپ چھپ کر پروپیگنڈہ کرنے کے لئے منتخب کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے نبی ا کو حکم دیا کہ اس مسجد کو ہی گرا دیا جائے۔ اور وہ مسجد گرا دی گئی۔ یہ تو اسلام کی غیرت تھی۔ آج کل یہ کام بہت سی جگہوں سے لیا جا رہا ہے جن میں کئی ’’مساجد، امام بارگاہ اور مزار‘‘ وغیرہ شامل ہیں لیکن سب سے بڑھ کر تو ’’میڈیا‘‘ کی بڑی بڑی خوبصورت اور مرصع بلڈنگ ہیں جن میں اعلانیہ طور پر مسلمانوں کے ذہنوں کو اسلام سے خالی کرنے کا کام لیا جا رہا ہے۔ ’’چنانچہ آج مسلمانوں کے قائد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کی ہر بلڈنگ کو زمین بوس کروا دے جس میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے یا لوگوں کے ذہنوں کو اسلام سے خالی کرنے کا کام لیا جارہا ہے‘‘۔ ہجرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں رہتے ہوئے جب دو چیزیں یعنی تعلیم تربیت اور میڈیا پر سخت محنت کر لی تو اب اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہجرت کی اور مدینہ منورہ تشریف لائے۔ اگرچہ آج ہمارے لئے یہ حکم نہیں کہ ہم سب مدینہ میں ہجرت کر جائیں لیکن اپنے مروجہ اعمال سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال کی طرف پلٹنا، اپنے طریقے کو چھوڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اختیار کرنا، اپنی قوم، قبیلہ اور برادری اور برادری کے رسم و رواج کو چھوڑتے ہوئے ’’اسلامی برادری‘‘ اور اسلامی رسم و رواج کی طرف پلٹنا، اور تمام اسلامی برادری کو یکجا کرنا، اُنہیں ایک جگہ رہائش اختیار کروانا وغیرہ یہ سب کام تو آج کے معاشرہ میں اسلام نافذ کرنے کے لئے انتہائی لازمی ہیں۔ مختلف مذاہب کے لوگوں کی کالونیاں بنی ہوئی ہیں جن میں دوسرے مذہب کے افراد کا داخلہ تک ممنوع ہے۔ مختلف قوموں اور برادریوں کی آبادیاں