کتاب: حکمران بیور و کریسی اور عوام - صفحہ 21
امداد تقسیم کرنے والے لوگ بھی ’’میڈیا‘‘ والوں کا انتظار کرتے ہیں کہ وہ آئیں تو ہم غریب، مسکین، آفت زدہ لوگوں کی ’’مدد‘‘ کے لئے ان میں رقوم کے ’’چیک‘‘ تقسیم کریں، یا سلائی مشینیں، سائیکل، کمبل، کھانے پینے کی اشیاء، ادویات، وغیرہ تقسیم کریں۔ جب یہ حالت ہو تو للّٰھیت ختم ہو جاتی ہے۔ اور غریب، فاقہ کش اور بیماریوں کے مارے ہوئے لوگ صبح سے شام تک بیٹھے رہتے ہیں اور ’’حکام‘‘ کے لئے ’’میڈیا ٹیم‘‘ کا انتظار کرتے ہیں کہ کب وہ نازل ہو تو ہمیں چند ٹکڑے مل جائیں۔ دوسرا نقصان یہ ہے کہ اس میں تصویر کشی کی جاتی ہے جس سے اسلام نے سختی سے منع کیا ہے بلکہ تصویر کشی کرنے والے کو جہنم کی وعید سنائی ہے، جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ غیرت کا جنازہ نکل جاتا ہے کہ جب اخبارات کے رنگین صفحات پر ایک طرف اللہ اور اس کے رسول کے احکامات پر مبنی مواد شائع کیا جاتا ہے تو اسی صفحے کے دوسری طرف بے حیائی کے پرسوز مناظر کی تصویریں اور بیہودہ لچر بازی کا بازار گرم ہوتا ہے۔ ریموٹ ہاتھ میں پکڑ کر ایک طرف بے حیائی کا ’’چینل‘‘ ٹیون کر لیا جاتا ہے اور دوسری طرف ’’قرآنی‘‘ چینل ٹیون کر لیا جاتا ہے۔ جب کوئی ’’بزرگ‘‘ آئے تو قرآنی چینل کا بٹن دبا دیا جاتا ہے اور جب وہ چلا جائے تو بے حیائی کا چینل لگا لیا جاتا ہے۔ اگر یہ مسلمانوں کی غیرت کا جنازہ نہیں تو اور کیا ہے کہ ایک ہی جگہ تم ’’بلیو پرنٹ‘‘ دیکھو اور اسی جگہ تمہاری مقدس کتاب ’’قرآن‘‘ کے الفاظ بھی دکھائی دیں۔ گویا تم نے قرآن کو کھول کر اسی جگہ رکھ دیا جہاں بے غیرتوں نے زنا کیا۔ میڈیا پر ’’انٹرویو‘‘ کی آڑ میں غیر مسلم اقوام مسلمانوں لیڈروں اور عوام الناس کو جمع کر لیتے ہیں اور ان لیڈروں کی غلطیاں، بیوقوفیاں سربازار لے آتے ہیں چنانچہ ناپختہ ذہن کے لوگوں کے ذہنوں میں اپنے قائدین اور لیڈروں کے خلاف انتقام کے جذبے بھڑک اٹھتے ہیں۔ معاشرے میں ان کی عزت نہیں رہتی، لوگ ان سے متنفر اور بددل ہو جاتے ہیں جو کہ غیر مسلموں کا اصل مقصد ہے۔ چنانچہ وہ تو اس میں کامیاب و کامران ہیں۔ کیونکہ وہ تو ’’بی بی سی‘‘ اور ’’سی این این‘‘ میں مسلمان قائدین اور حاکموں کو بلوا کر ’’ہارڈ ٹالک‘‘ اور ’’لوز ٹالک(Hard Talk and L،،s Talk) کرتے