کتاب: حکمران بیور و کریسی اور عوام - صفحہ 19
کے لئے حرکت میں لایا جائے تاکہ ان کے افکار، ان کے جذبات پر اثر انداز ہوا جا سکے اور اس طرح سے اپنا مطلوبہ مقصد اور ہدف حاصل کیا جا سکے۔
یہ فنون راہنمائی میں سے ایک فن ہے جسے انبیاء و رُسل نے دعوتِ دین کے لئے استعمال کیا۔ اور اس طرح استعمال کیا کہ کسی بھی وقت، اور کسی بھی حالت میں اسے اپنے سے علیحدہ نہیں کیا بلکہ مسلسل اس کا استعمال کیا اور جو چیزیں رب العالمین نے ان کے ذمہ لگائیں تھیں اُنہیں ہر پلیٹ فارم پر اور ہر شخص تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وہ تمام احکامات نرم ہوں یا سخت، خوشخبریاں ہوں یا عذاب کی دھمکیاں، کسی خاص مسئلہ سے متعلق احکامات ہوں یا عمومی مسائل، انفرادی معاملات ہوں یا اجتماعی، غرض ہر طرح سے ہر حالت میں پہنچانا فرض قرار دیا۔ یہ انتہائی سخت ڈیوٹی خود اللہ رب العالمین نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی لگائی تھی۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَ اللّٰه یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اللّٰه لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ(المائدۃ:67)
اے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وسلم)! جو ارشادات اللہ کی طرف سے آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)پر نازل ہوئے ہیں وہ سب کے سب لوگوں تک پہنچا دو اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اللہ کا(کوئی ایک بھی) پیغام(لوگوں تک) نہیں پہنچایا(یعنی پیغمبری کا حق ہی ادا نہ کیا) اور اللہ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کو لوگوں سے بچائے رکھے گا بیشک اللہ منکروں کو ہدایت نہیں دیتا۔
اسی طرح مومنوں کی صفات بیان کرتے ہوئے اللہ رب العزت نے فرمایا:
الَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰه وَ یَخْشَوْنَہٗ وَ لَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰه وَ کَفٰی بِااللّٰهِ حَسِیْبًا الاحزاب:39)
اور جو لوگ اللہ کے پیغام(جوں کے توں) پہنچاتے اور اسی(اللہ) سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے اور اللہ ہی حساب کرنے کو کافی ہے۔
ذرا غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ شہر مکہ جس کامیڈیا اور میڈیا کی سب کی سب طاقت کافروں کے کنٹرول میں تھی انہیں کے درمیان میں رہتے ہوئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’میڈیا‘‘ کو اس طرح استعمال کیا کہ