کتاب: حکمران بیور و کریسی اور عوام - صفحہ 11
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے بھیک نہ مانگتا ہو، اللہ تعالیٰ کے فرامین کے مقابلہ میں کسی کی ڈکٹیشن قبول نہ کرتا ہو، جان ہتھیلی پر رکھ کر اللہ کے دین کو دنیا میں نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے شہادت کی موت کا متمنی ہو، حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرتا ہو، اللہ تعالیٰ کی بھیجی ہوئی ہدایت کی مکمل پیروی کرتا ہو، نماز اور صبر کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی نصرت و استعانت طلب کرتا ہو، جنت کا حصول اور جہنم کی آگ سے بچاؤ کا تصور ہر وقت اس کے سامنے ہو، اپنی منزل ’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ سلامتی اور رضا والی ملاقات‘‘ کے لیے بیتاب ہو تو پھر اُسے صرف اللہ ہی کا ڈر ہوتا ہے اور باقی تمام جن و انس کا ڈر خوف اُس کے دل سے نکل جاتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فَلا تَخْشَوْھُمْ وَاخْشَوْنِیْ(تم دنیا والوں میں سے کسی سے بھی مت ڈرو اور صرف اللہ ہی سے ڈرو)۔ قائد کا ’’مشن‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں مسلم ’’قائد‘‘ کا ایک ہی مشن رکھا ہے اور وہ زمین پر ’’توحید‘‘ کا قیام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کی بات لوگوں تک پہنچائی، جتنے لوگوں نے مانی انہی کو لے کر شرک والی برائی کو دنیا سے بزورِ شمشیر مٹایا، اور ہر مسلمان کی ڈیوٹی لگائی کہ توحید کی یہ بات دوسرے(غیر مسلم) لوگوں تک پہنچائے۔ جب پوری مسلم قوم نے دوسروں تک یہ بات پہنچائی، اپنے خون سے اس دعوت کی آبیاری کی اور اپنی تلوار سے اس دعوت کی حفاظت کی تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانشینوں کے ہاتھوں پوری دنیا میں توحید کا نظام نافذ ہو گیا۔ تمام دنیا کی قیادت مسلمانوں کے ہاتھ میں آگئی، پوری دنیا کی دولت ان کے قدموں میں سمٹ آئی۔ آج بھی جو قائد اس دنیا میں فتح و کامرانی چاہتا ہے اُسے یہی مشن اختیار کرنا پڑے گا کیونکہ صرف اسی ایک ’’مشن‘‘ پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی، مسلمانوں کے قائد اور مسلمانوں کی مدد کا یقین دلایا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: قَاتِلُوْھُمْ یُعَذِّبْھُمُ اللّٰه بِاَیْدِیْکُمْ وَ یُخْزِھِمْ وَ یَنْصُرْکُمْ عَلَیْھِمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ(التوبہ:14) کافروں سے(خوب) لڑو، اللہ ان کو تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے گا، انہیں رسوا کرے