کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 97
اورایک دوسری یہ ہے، کہ احرام کے لیے وقت کی کوئی پابندی نہیں۔ رات اور دن کی ہر ساعت اور گھڑی میں احرام باندھا جا سکتا ہے۔
امام ابوداؤد نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے:
’’أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم صَلَّی الظُّہْرَ ،ثُمَّ رَکِبَ رَاحِلَتَہُ ، فَلَمَّا عَلَا عَلیٰ جَبَلِ الْبَیْدَاء أَہَلَّ۔‘‘ [1]
’’بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ ظہر پڑھی ، پھر اپنی سواری پر سوار ہوئے، پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیداء پہاڑ پر چڑھے ، تو آپ نے تلبیہ پکارا۔‘‘
اس حدیث کے حوالے سے دو باتیں:
ا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ ظہر اور تلبیہ پکارنے کے دوران کوئی نماز ادا نہ کی۔ ذیل میں تین علماء کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
۱: امام ابن قیم رقم طراز ہیں:
’’ ثُمَّ صَلَّٰی الظُّہْرَ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ أَہَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فِيْ مُصَلَّاہُ ، وَلَمْ یُنْقَلْ أَنَّہُ صَلَّی لِلإِحْرَامِ رَکْعَتَیْنِ غَیْرَ فَرْضِ الظُّہْرِ۔‘‘ [2]
’’پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں اد اکیں، پھر اپنی جائے نماز میں (ہی) حج و عمرہ کا تلبیہ پکارا، نماز ظہر کے فرضوں کے علاوہ احرام کی دو رکعتوں کا پڑھنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل نہیں کیا گیا۔‘‘
[1] سنن أبي داود، کتاب المناسک، باب وقت الإحرام، رقم الحدیث ۱۷۷۱، ۵؍۱۳۳۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱؍۳۳۲)۔
[2] زاد المعاد ۲؍۱۰۷۔