کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 95
ان احادیث کے حوالے سے چار باتیں: ا: جس محرم کو جوتے میسر نہ آئیں، تو اسے موزے پہننے کی اجازت ہے اور تہبند میسر نہ آنے پر اسے شلوار پہننے کی اجازت ہے۔ [1] ب: موزے پہننے والا محرم انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے ، کیونکہ–– جیساکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے–– آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ امام ابن حبان نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْبَیَانِ بِأَنَّ الْمُحْرِمَ إِنَّمَا أُبِیْحَ لَہُ فِيْ لَبْسِ الْخُفَّیْنِ عِنْدَ عَدْمِ النَّعْلَیْنِ، إِذَا قَطَعَہُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ] [2] [اس بات کا ذکر کہ محرم کے لیے جوتوں کے میسر نہ آنے پر موزے پہننے کی اجازت تب ہے ، جب کہ وہ انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ دے۔‘‘] جمہور علمائے اُمت کی بھی یہی رائے ہے ،[3] البتہ امام احمد سے اس بارے میں دو روایات ہیں۔ مشہور روایت یہ ہے ، کہ موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹنا ضروری نہیں اور دوسری روایت جمہور علماء کی رائے کے موافق ہے۔ امام ابن قدامہ دونوں آراء اور ان کے دلائل نقل کرنے کے بعد تحریر کرتے ہیں: ’’وَالْأَوْلٰی قَطْعُہُمَا عَمَلًا بِالْحَدِیْثِ الصَّحِیْحِ ، وَخُرُوْجًا مِنَ الْخِلَافِ ، وَأَخْذًا بِالْاِحْتِیَاطِ۔‘‘ [4]
[1] بعض حضرات کی رائے میں ایسی صورت میں بھی شلوار پہننا درست نہیں۔(ملاحظہ ہو: المفہم ۴؍ ۵۸)؛ لیکن یہ رائے صریح اور ثابت شدہ احادیث کے مخالف ہونے کی بنا پر قابلِ توجہ نہیں۔ [2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحج، باب الإحرام ۹؍۹۴۔ [3] ملاحظہ ہو: المفہم ۳؍۲۵۸۔ [4] ملاحظہ ہو: المغني ۵؍۱۲۲۔ تنبیہ: حافظ ابن حجر نے موزوں کو نہ کاٹنے والوں کے چھ دلائل ذکر کرنے کے بعد ان کے مسکت جواب دیے ہیں۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۳؍۴۰۳۔۴۰۴؛ نیز ملاحظہ ہو: المحلّی ۸۲۳ مسألۃ ، ۷؍۸۲)۔