کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 92
مکرمہ داخل ہوکر وہاں سے احرام باندھنا درست ہے۔
امام بغوی لکھتے ہیں:
’’وَلَوْ جَاوَزَ الْمِیْقَاتَ غَیْرُ مُرِیْدٍ لِلنُّسُکِ ، ثُمَّ بَدَا لَہُ أَنْ یُحْرِمُ، فَلْیُحْرِمْ مِنْ حَیْثُ بَدالَہُ ، وَلَا دَمَ عَلَیْہِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَہْلِ الْعِلْمِ ، وَہُوَ ظَاہِرُ الْحَدِیْثِ۔‘‘ [1]
’’اگر حج کا ارادہ نہ رکھنے والا شخص میقات سے گزر جائے، پھر وہ احرام باندھنا چاہے، تو وہ اسی مقام سے احرام باندھے ، جہاں سے اس نے اس کا ارادہ کیا۔ اکثر اہل علم کے نزدیک اس پر کوئی دم لازم نہیں آئے گا۔ حدیث سے بھی یہی بات ظاہر ہوتی ہے۔‘‘
بعض علماء کی رائے میں وہ میقات پر آکر احرام باندھے، وگرنہ اس پر دم لازم آئے گا۔[2] بعض اہل علم کے نزدیک وہ مکہ مکرمہ سے احرام باندھے۔ [3]
لیکن درست بات یہ معلوم ہوتی ہے ، کہ میقات اور مکہ مکرمہ کے درمیان جس جگہ بھی اس کا احرام باندھنے کا ارادہ بنے، وہیں سے احرام باندھے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وَمَنْ کَانَ دُوْنَ ذٰلِکَ فَمِنْ حَیْثُ أَنْشَأَ۔‘‘ [4]
’’اور جو شخص اس کے اندر (یعنی میقات اور مکہ کے درمیان) ہو، تو جہاں سے اس نے (اپنے احرام باندھنے کے ارادے) کا آغاز کیا۔‘‘
[1] شرح السنۃ ۷؍۴۰۔
[2] یہ رائے حضرات ائمہ اوزاعی، احمد اور اسحاق کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۷؍۴۰)۔
[3] ملاحظہ ہو: شرح النووي ۸؍۸۴ ؛ و فتح الباري۳؍۳۸۶۔
[4] صفحہ ۸۸ میں یہ حدیث اور اس کی تخریج گزر چکی ہے۔