کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 89
’’اور جس کا گھر میقات کے اندر ہو، وہ اپنے گھر سے احرام باندھے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ’’فَمَنْ کَانَ دُوْنَہُنَّ فَمِنْ أَہْلِہِ۔‘‘ [1]کی شرح میں امام نووی تحریر کرتے ہیں: ’’ہٰذَا صَرِیْحٌ فِيْ أَنَّ مَنْ کَانَ مَسْکَنُہُ بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمِیْقَاتِ فَمِیْقَاتُہُ مَسْکَنُہُ، وَلَا یَلْزَمُہُ الذِّہَابُ إِلَی الْمِیْقَاتِ۔‘‘[2] ’’یہ اس بارے میں واضح ہے ، کہ مکہ اور میقات کے درمیان رہائش رکھنے والے شخص کا میقات (یعنی احرام باندھنے کی جگہ) اس کی رہائش گاہ ہے اور (احرام باندھنے کی غرض سے) میقات کی طرف جانا اس پر لازم نہیں۔‘‘ ب: مکی لوگ: ارادۂ حج کی صورت میں یہ لوگ مکہ مکرمہ سے احرام باندھ کر مناسکِ حج کا آغاز کریں گے۔حافظ ابن حجر نے قلم بند کیا ہے: ’’ لَا یَحْتَاجُوْنَ إِلَی الْخُرُوْجِ إِلَی الْمِیْقَاتِ لِلْإِحْرَامِ مِنْہُ ، بَلْ یُحْرِمُوْنَ مِنْ مِکَّۃَ کَالْآفَاقِي الَّذِيْ بَیْنَ الْمِیْقَاتِ وَمَکَّۃَ، فَإِنَّہُ یُحْرِمُ مِنْ مَکَانِہِ ، وَلَا یَحْتَاجُ إِلَی الرَّجُوْعِ إِلَی الْمِیْقَاتِ لِیُحْرِمَ مِنْہُ۔‘‘ [3] ’’انہیں احرام کے لیے میقات کی طرف نکلنے کی ضرورت نہیں، بلکہ وہ مکہ سے (ہی) احرام باندھیں گے، جیسے کہ میقات اور مکہ کے درمیان موجود
[1] یعنی جو لوگ ان [مقاماتِ میقات]کے اندر ہوں، تو وہ اپنے گھر سے احرام باندھیں۔ [2] شرح النووي ۸؍۸۳۔ [3] فتح الباري ۳؍۳۸۶؛ نیز ملاحظہ ہو: المفہم ۳؍۲۶۵۔