کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 87
۳۔میقات کے اندر موجود لوگوں کے لیے جائے احرام میں آسانی: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف جہات سے حج و عمرہ کی نیت سے آنے والوں کے لیے میقات مقرر فرمائے ہیں، لیکن جو لوگ میقات کے اندر رہ رہے ہیں یا انہوں نے احرام باندھنے کا ارادہ میقات کے پاس سے گزرنے کے بعد کیا ہو، ان کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے کی جگہ کے تعین میں بہت آسانی فرمائی ہے۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس کے متعلق دو روایتیں اور مناسب تفصیل پیش کی جارہی ہے: ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ: ’’أَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَقَّتَ لِأَہْلِ الْمَدِینَۃِ ذَا الْحُلَیْفَۃِ ، وَ لِأَہْلِ الشَّاْمِ الْجُحْفَۃَ ، وَلِأَہْلِ الْیَمَنِ یَلَمْلَمَ ، وَلِأَہْلِ نَجْدٍ قَرْنًا۔ فَہُنَّ لَہُنَّ وَلِمَنْ أَتَی عَلَیْہِنَّ مِنْ غَیْرِ أَہْلِہِنَّ مِمَّنْ کَانَ یُرِیدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ۔ فَمَنْ کَانَ دُونَہُنَّ فَمِنْ أَہْلِہِ، حَتَّی إِنَّ أَہْلَ مَکَّۃَ یُہِلُّونَ مِنْہَا۔‘‘ [1] ’’ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے جحفہ، یمن والوں کے لیے یلملم اور نجد والوں کے لیے قرن (المنازل) میقات مقرر فرمائے۔یہ ان (علاقوں کے لوگوں) کے لیے اور دوسرے علاقوں سے حج و عمرہ کے ارادے سے آنے والے ایسے
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري ، کتاب الحج باب مہل من کان دون المواقیت ، رقم الحدیث ۱۵۲۹، ۳؍۳۸۸؛ و صحیح مسلم، کتاب الحج، باب مواقیت الحج والعمرۃ، رقم الحدیث ۱۱۔ (۱۱۸۱)، ۲؍۸۳۸۔۸۳۹۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔