کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 84
میں ہوائی جہاز پر چڑھنا جائز ہے، البتہ وہ میقات سے تھوڑا پہلے احرام کی نیت کریں، تاکہ وہ احرام کی نیت کے بغیر میقات سے تجاوز نہ کر جائیں۔‘‘
سعودی عرب کی دائمی مجلس برائے علمی تحقیقات و افتاء نے اپنے ایک فتویٰ میں تحریر کیا ہے:
’’أَحْرَمَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنْ ذِي الْحُلَیْفَۃِ ، أَي: أَہَلَّ بِالنُسُکِ وَلَبّٰی بِہٖ مِنْہَا ، لَا مِنَ الْمَدِیْنَۃِ۔‘‘ [1]
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ سے احرام باندھا، یعنی حج کے لیے وہاں سے تلبیہ پکارا، مدینہ (طیبہ) سے نہیں۔‘‘
۲۔ احرام سے پہلے سر کے بالوں کو جما لینا:
حج کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ احرام سے پیشتر سر کے بالوں کو گوند یا خطمی وغیرہ لگا کر جما لیا جائے۔ اس طرح بال غبار کے اندر داخل ہونے سے محفوظ ہو جاتے ہیں اور جوؤں کے پیدا ہونے کا امکان بھی کم ہو جاتا ہے۔ توفیقِ الٰہی سے اس بارے میں ذیل میں دو حدیثیں پیش کی جارہی ہیں:
ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یُہِلُّ مُلَبِّدًا۔‘‘ [2]
[1] فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والإفتاء ، جزء من الفتوی ، رقم (۲۰۲۴)، ۱۱؍۱۲۴۔
[2] متفق علیہ: صحیح البخاري ، کتاب الحج، باب من أہلّ ملبتدا، رقم الحدیث ۱۵۴۰، ۳؍۴۰۰؛ و صحیح مسلم، کتاب الحج ، باب التلبیۃ صفتہا ووقتہا ، جزء من رقم الحدیث ۲۱۔ (۱۱۸۴) ، ۲؍۸۴۲۔