کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 83
(پھر)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر بیٹھ کر بیداء [1]کے مقام پر اور آپ کے صحابہ نے بھی ، تلبیہ پکارا۔] اس حدیث سے حوالے سے دو باتیں: ا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے احرام (چادر اور تہبند) مدینہ طیبہ ہی میں پہن لیے۔ ب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے احرام کی نیت اہل مدینہ کے میقات ذوالحلیفہ سے کی۔ شیخ البانی لکھتے ہیں: ’’ وَلَہُ أَنْ یَلْبَسَ الْإِحْرَامَ قَبْلَ الْمِیْقَاتِ وَلَوْ فِيْ بَیْتِہِ ، کَمَا فَعَلَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَاَصْحَابُہُ۔ وَفِيْ ہٰذَا تَیْسِیْرٌ عَلَی الَّذِیْنَ یَحُجُّوْنَ بِالطَّائِرَۃِ ، وَلَا یُمْکِنُہُمْ لَبْسُ الْإِحْرَامِ عِنْدَ الْمِیْقَاتِ ، فَیَجُوْزُ لَہُمْ أَنْ یَصْعَدُوْا الطَّائِرَۃَ فِیْ لِبَاسِ الْإِحْرَامِ، وَلٰکِنَّہُمْ لَا یُحْرِمُوْنَ إِلَّا قَبْلَ الْمِیْقَاتِ بِیَسِیْرٍ، حَتّٰی لَا یَفُوْتَہُمْ اَلْمِیْقَاتُ ، وَہُمْ غَیْرُ مُحْرِمِیْنَ ۔‘‘ [2] [اسے میقات سے پہلے ، حتی کہ اپنے گھر سے بھی ، احرام پہننے کی اجازت ہے ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے کیا۔ اس میں ہوائی جہاز کے ذریعہ حج کرنے والوں کے لیے آسانی ہے ، کیونکہ میقات پر احرام پہننا ان کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ ان کے لیے احرام کے لباس
[1] البیداء اور ذوالحلیفہ ایک دوسرے سے متصل مقامات ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ کے آخری حصے میںنمازِ ظہر اد اکرنے کے بعد سواری پر چڑھے اور تلبیہ پکارا اور وہی جگہ البیداء کا اوّلین حصہ ہے۔ (ملاحظہ ہو: عمدۃ القاري ۹؍۱۶۸)۔ [2] مناسک الحج والعمرۃ ص۱۳۔