کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 82
- ہ - احرام سے متعلّقہ آسانیاں ۱۔ میقات سے پہلے احرام پہننا: حج و عمرہ کی ایک آسانی یہ ہے ، کہ میقات سے پہلے احرام پہننا درست ہے، البتہ احرام کی نیت میقات سے ہی ہو گی۔ درجِ ذیل حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے: امام بخاری نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’اِنْطَلَقَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنَ الْمَدِینَۃِ بَعْدَ مَا تَرَجَّلَ ، وَادَّہَنَ، وَلَبِسَ إِزَارَہُ وَرِدَائَ ہُ ، ہُوَ وَأَصْحَابُہُ ۔فَأَصْبَحَ بِذِي الْحُلَیْفَۃِ، رَکِبَ رَاحِلَتَہُ حَتَّی اسْتَوَی عَلَی الْبَیْدَائِ ، أَہَلَّ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ۔‘‘ [1] [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنگھی کرنے ، تیل لگانے اور ازار اور رداء [2]پہننے کے بعد اپنے صحابہ کے ہمراہ مدینہ (طیبہ) سے روانہ ہوئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ذو الحلیفہ میں صبح کی۔[3]
[1] صحیح البخاري ، کتاب الحج، باب ما یلبس المحرم من الثیاب والأردیۃ والأزر، جزء من رقم الحدیث ۱۵۴۵باختصار ، ۳؍۴۰۵۔ [2] اوپر نیچے پہنی جانے والی دو چادریں۔ [3] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ میں نمازِ ظہر ادا کی ، پھر وہاں سے روانہ ہو کر عصر ذوالحلیفہ تشریف لا کر ادا کی ، پھر رات یہیں بسر کی ، پھر صبح کے وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی مقام پر تھے۔ (ـملاحظہ ہو: المرجع السابق ، باب من بات بذي الحلیفۃ حتی أصبح ، رقمي الحدیثین ۱۵۴۶، ۱۵۴۷، ۳؍۴۰۷)۔