کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 81
حج کرنا ثابت ہوتا ہے۔ ہ: پانچویں حدیث سے حج کی نذر ماننے والی فوت شدہ خاتون کی طرف سے اس کے بھائی کے حج کرنے کا ثبوت ملتا ہے۔ اس پر امام نسائی کا تحریر کردہ عنوان یہ ہے: [اَلْحَجُّ عَنِ الْمَیِّتِ الَّذِيْ نَذَرَ أَنْ یَحُجَّ] [1] [حج کی نذر ماننے والے فوت شدہ کی طرف سے حج کرنا] اس حدیث سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے ، کہ خاتون کی طرف سے مرد حج کر سکتا ہے۔ امام بخاری نے اپنی کتاب [صحیح] میں ایک باب کا حسب ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [بَابُ الْحَجِّ وَالنُّذُوْرِ عَنِ الْمَیِّتِ وَالرَّجُلِ یَحُجُّ عَنِ الْمَرْأَۃِ] [2] [فوت شدہ کی طرف سے حج اور نذروں کو پورا کرنے اور مرد کے خاتون کی طرف سے حج کرنے کے متعلق باب] و: چھٹی حدیث سے معلوم ہوتا ہے ، کہ اپنا حج کرنے سے پیشتر کسی دوسرے کی طرف سے حج کرنے کی اجازت نہیں۔ اس حدیث پر امام ابن خزیمہ نے درج ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [بَابُ النَّہْيِ عَنْ أَنْ یَحُجَّ عَنِ الْمَیِّتِ مَنْ لَمْ یَحُجَّ عَنْ نَفْسِہِ۔] [3] [اپنی طرف سے حج کیے بغیر فوت شدہ شخص کی جانب سے حج کرنے کی ممانعت کے متعلق باب]
[1] سنن النسائي ، کتاب مناسک الحج ۵؍۱۱۶۔ [2] صحیح البخاري ، کتاب جزاء الصید، ۴؍۶۴۔ [3] صحیح ابن خزیمۃ، کتاب المناسک ، ۴؍۳۴۵۔