کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 80
[دائمی مرض اور بڑھاپے وغیرہ کی وجہ سے معذور یا میت کی طرف سے حج کے متعلق باب]
اسی حدیث سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے، کہ مرد کی طرف سے عورت حج کر سکتی ہے۔ حضراتِ ائمہ بخاری ، نسائی اور ابن خزیمہ نے اس پر حسب ِذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ حَجِّ الْمَرْأَۃِ عَنِ الرَّجُلِ] [1]
[مرد کی طرف سے خاتون کے حج کرنے کے متعلق باب]
امام ابن حبان نے اس پر درج ذیل عنوان لکھا ہے:
[ذِکْرُ إِبَاحَۃِ حَجِّ الْمَرْأَۃِ عَنِ الرَّجُلِ ضَدَّ قَوْلِ مَنْ کَرِہَہُ] [2]
[مکروہ کہنے والے کے قول کے برعکس مرد کی طرف سے خاتون کے حج کرنے کے جواز کا ذکر]
ج: حج کیے بغیر فوت ہونے والے شخص کی طرف سے اس کے بیٹے کا حج کرنا۔ تیسری حدیث پر امام ابن حبان کا تحریر کردہ عنوان حسب ذیل ہے:
[ذِکْرُ الْإِخْبَارِ عَنْ جَوَازِ حَجِّ الرَّجُلِ مِنَ الْمُتَوَفَّی الَّذِيْ کَانَ الْفَرْضُ عَلَیْہِ وَاجِبًا] [3]
[ایسے فوت شدہ شخص کی جانب سے حج کے جواز کے متعلق خبر کا ذکر، جس پر (فوت ہونے سے پیشتر) فریضہ حج واجب ہو چکا تھا۔]
د: چوتھی حدیث سے حج کی نذر ماننے والی فوت شدہ خاتون سے اس کی بیٹی کا
[1] صحیح البخاري ، کتاب جزاء الصید، ۴؍۶۷؛ و سنن النسائي ، کتاب مناسک الحج ، ۵؍۱۱۸؛ و صحیح ابن خزیمۃ ، کتاب المناسک، ۴؍۳۴۲۔
[2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحج، باب الحج والاعتمار عن الغیر، ۹؍۳۰۸۔
[3] المرجع السابق ۹؍۳۰۵۔