کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 79
’’(پہلے) اپنی طرف سے حج کرو، پھر شبرمہ کی طرف سے کرنا۔‘‘
مذکورہ بالا احادیث کے حوالے سے چھ باتیں:
۱: سفر کی استطاعت نہ رکھنے والے بوڑھے شخص کی طرف سے اس کے بیٹے کا حج و عمرہ کرنا۔
پہلی حدیث پر امام نسائی نے درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[اَلْعُمْرَۃُ عَنِ الرَّجُلِ الَّذِيْ لَا یَسْتَطِیْعُ۔] [1]
[استطاعت نہ رکھنے والے شخص کی طرف سے عمرہ]
امام ابن خزیمہ نے اس پر حسب ذیل عنوان قلم بند کیا ہے:
[بَابُ الْعُمْرَۃِ عَنِ الَّذِيْ لَا یَسْتَطِیْعُ الْعُمْرَۃَ مِنَ الْکِبَرِ] [2]
[کبر سنی کے باعث عمرے کی استطاعت نہ رکھنے والے شخص کی طرف سے عمرہ کرنے کے متعلق باب]
ب: خاتون کا سفر کی استطاعت نہ رکھنے والے عمر رسیدہ باپ کی طرف سے حج کرنا۔
دوسری حدیث پر امام بخاری نے درج ذیل عنوان لکھا ہے:
[بَابُ الْحَجِّ عَمَّنْ لَا یَسْتَطِیْعُ الْثُبُوْتَ عَلَی الرَّاحِلَۃِ] [3]
[سواری پر جم کر بیٹھنے کی طاقت نہ رکھنے والے شخص کی طرف سے حج کے متعلق باب]
امام نووی نے اسی حدیث پر حسب ذیل عنوان قلم بند کیا ہے:
[بَابُ الْحَجِّ عَنِ الْعَاجِزِ لِزَمَانَۃٍ وَہَرَمٍ وَنَحْوِہِمَا أَوْلِلْمَوْتِ] [4]
[1] سنن النسائي ، کتاب مناسک الحج، ۵؍۱۱۷۔
[2] صحیح ابن خزیمۃ ، کتاب المناسک ۴؍۳۴۵۔
[3] صحیح البخاري ، کتاب جزاء الصید، ۴؍۶۶۔
[4] صحیح مسلم، کتاب الحج، ۲؍۹۷۳۔