کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 77
’’ہاں، ان کی طرف سے حج کرو، تمہارا کیا خیال ہے ، اگر تمہاری والدہ کے ذمے قرض ہوتا، تو کیا تم اسے ادا کرتیں؟اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ وفا (یعنی ان کے ادائے قرض) کے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘
ہ: امام بخاری اور امام نسائی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا: ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کرعرض کیا:
’’ إِنَّ أُخْتِيْ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ ، وَأَنَّہَا مَاتَتْ۔‘‘
’’بے شک میری بہن نے حج کی نذر مانی ، لیکن وہ (حج کرنے سے پیشتر) فوت ہو گئیں۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لَوْ کَانَ عَلَیْہَا دَیْنٌ أَکُنْتَ قَاضِیَہُ؟‘‘
’’اگر اس کے ذمے کوئی قرض ہوتا ، تو کیا تم اسے ادا کرتے؟‘‘
اس نے عرض کیا: ’’ (جی)ہاں۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ فَاقْضِ اللّٰہَ ، فَہُوَ أَحَقُّ بِالْقَضَائِ۔‘‘ [1]
’’ سو اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرو، کیونکہ وہ (اپنے حق کے) ادا کیے جانے کے سب سے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘
و: حضرات ائمہ ابوداؤد، ابن ماجہ ، ابو یعلی ، ابن الجارود، ابن خزیمہ ، ابن حبان دار قطنی اور بیہقی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ بے شک نبی
[1] صحیح البخاري ، کتاب الأیمان والنذور، باب من مات و علیہ نذر، رقم الحدیث ۶۶۹۹، ۱۱؍۵۸۴؛ وسنن النسائي ، کتاب مناسک الحج، ۵؍۱۱۶۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔