کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 76
’’ أَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ عَلیٰ أَبِیْکَ دَیْنٌ أَکُنْتَ قَاضِیَہُ؟‘‘ ’’تمہارا کیا خیال ہے ، کہ اگر تمہارے والد کے ذمے قرض ہو ، تو تم اسے ادا کرو گے؟‘‘ اس نے عرض کیا : ’’ ( جی ) ہاں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ حُجَّ عَنْ أَبِیْکَ۔‘‘ [1] ’’ اپنے باپ کی طرف سے حج کرو۔‘‘ د: امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ بے شک جہینہ (قبیلے) کی ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: ’’إِنَّ أُمِيْ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ ، فَلَمْ تَحُجَّ ، حَتّٰی مَاتَتْ، أَفَأَحُجُّ عَنْہَا؟‘‘ ’’بے شک میری والدہ نے حج کی نذر مانی تھی، (لیکن) وہ حج کرنے سے پہلے فوت ہو گئیں ،تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نَعَمْ ، حُجِّيْ عَنْہَا۔ أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُمِّکِ دَیْنٌ أَکُنْتِ قَاضِیَتِہِ ؟ اُقْضُوْا اللّٰہَ، فَاللّٰہُ أَحَقُّ بِالْوَفَائِ۔‘‘ [2]
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحج ، باب الحج والاعتمار عن الغیر، رقم الحدیث ۳۹۹۲، ۹؍۳۰۵ ۔ شیخ ارناؤوط نے اس کی [سند کو حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش الإحسان ۹؍۳۰۵)۔ [2] صحیح البخاري ، کتاب جزاء الصید، رقم الحدیث ۱۸۵، ۴؍۶۴۔