کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 73
ب: اگر قربانی ہمراہ نہ لانے والے کسی شخص نے حج کا احرام باندھا ہو، تو وہ بھی اسے عمرے کے احرام میں تبدیلکرے ، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضراتِ صحابہ کو ایسے ہی کرنے کا حکم دیا۔ امام ابن قیم تحریر کرتے ہیں : ’’حج کو عمرے میں تبدیل کرنے کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو چودہ صحابہ نے روایت کیا ہے اور ان سب کی احادیث صحیح ہیں۔‘‘ [1]
امام بخاری نے ایک باب کا درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ التَمْتُّعِ وَالْقِرَانِ وَالإفْرَادِ بِالْحَجِّ ، وَفَسْخِ الْحَجِّ لِمَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْيٌ۔][2]
[حجِ تمتع، قران، افراد اور جس کے ساتھ قربانی نہ ہو، اس کے حج کو فسخ کرنے کے متعلق باب]
ج: سفرِ حج میں قربانی ہمراہ نہ لانے والے لوگ حج کو عمرے میں تبدیل کرنے کے بعد عمرہ کر کے ۸ذوالحجہ تک احرام کی جملہ پابندیوں سے آزاد ہو جائیں۔ ۸ذوالحجہ کو منی روانہ ہوتے وقت [3] حج کا احرام باندھیں۔
د: مذکورہ بالا آسانیاں صرف حجۃ الوداع میں شریک لوگوں کے لیے نہ تھیں، بلکہ قیامت تک آنے والے سب لوگوں کے لیے ہیں۔ [4]
****
[1] زاد المعاد ۲؍۱۷۸۔
[2] صحیح البخاري، کتاب الحج ۳؍۴۲۱۔
[3] یعنی حج کو عمرے میں تبدیل کرکے عمرے کے بعد حلال ہونا۔
[4] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: زاد المعاد ۲؍۱۷۷۔۲۲۳۔