کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 72
ایک دوسری روایت میں ہے: ’’سراقہ بن مالک بن جعثم رضی اللہ عنہ نے پوچھا:
’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَلِعَامِنَا ہٰذَا أَمْ لِأَبَدٍ؟‘‘
’’یا رسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! کیا یہ[1]ہمارے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ لِأَبَدٍ۔‘‘ ’’ہمیشہ کے لیے ۔‘‘ [2]
بعض دیگر روایات میں ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے (ہاتھ کی انگلیوں) میں داخل کیا اور فرمایا:
’’ دَخَلَتِ الْعُمْرَۃُ فِي الْحَجِّ إلیٰ یَوْمِ القِیَامَۃِ۔‘‘ [3]
’’روزِ قیامت تک کے لیے حج میں عمرہ داخل ہو گیا۔‘‘
ایک اور روایت میں ہے:
’’ لَا ، بَلْ لِأَبَدٍ أَبَدٍ۔‘‘ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔‘‘ [4]
’’نہیں [5]، بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ‘‘ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جواب) تین مرتبہ (دہرایا)۔
ان روایات کے حوالے سے چار باتیں:
ا: سفرِ حج میں عمرہ کرنے کی اجازت ہے ، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حج ہی کے سفر میں حضراتِ صحابہ کو عمرہ کرنے کا حکم دیا۔
[1] یعنی حج کو عمرے میں تبدیل کر کے عمرے کے بعد حلال ہو جانا۔
[2] صحیح مسلم، کتاب الحج، باب بیان وجوہ الإحرام، جزء من رقم الحدیث ۱۴۱۔ (۱۲۱۶) ، ۲؍۸۸۴۔
[3] ملاحظہ ہو: حجۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم کما رواہا جابر رضی اللّٰه عنہ ، ص ۶۱۔۶۲۔
[4] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ص ۶۲۔
[5] یعنی یہ حکم اس سال کے ساتھ مخصوص نہیں۔